آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
دیکھو کہ ایک ہی سفر میں کیا ملتا ہے! دل غیرفانی مٹھاس سے نہ بھر جائے تو کہنا۔اﷲ کے پیار کی ایک علامت ارشاد فرمایا کہ ایک بات بڑے کام کی بتاتا ہوں کہ جائز دنیا بھی زیادہ حسین و رنگین بنانے کی تمنا نہ کرو، بیویوں کے بھی زیادہ حسین ہونے کی تمنا نہ کرو، کیوں کہ بیوی اگرکم حسین ہوگی تو آخرت میں زیادہ لگو گے۔ اگر ایک پندرہ سال کی لڑکی سے شادی کرلو جس کا کتابی چہرہ ہو، آنکھیں ہرن جیسی ہوں اور ہونٹ ؎ پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے ہو تو بولو پھر جاؤگے کسی دینی سفر پر؟ دینی سفر تو کُجا دنیا کے لیے بھی گھر سے نہیں نکلو گے۔ سارے رین اور پونڈ اور ڈالر ایک طرف اور حسن ایک طرف! کہے گا کہ ہم چٹنی روٹی کھائیں گے پردیس نہیں جائیں گے۔ وہ بزنس کے لیے بھی باہر نہیں جائے گا۔ دنیا بھی گئی آخرت بھی گئی۔ اس کا دل شیخ کے پاس جانے کو چاہے گا؟ اس لیے اﷲتعالیٰ کا شکر ادا کرو۔ اچھا ایک بات اور بتاتا ہوں کہ جو ابّا ہوشیار ہوتا ہے وہ اپنی بہو زیادہ حسین نہیں لاتا، کیوں کہ دیکھتا ہے کہ میرا لڑکا بڑا رومانٹک مزاج ہے، یہ اگرحسین بیوی پائے گا تو پھر یہ مجھے ابّا ابّا نہیں کہے گا، بیوی کو لے کر بھاگ جائے گا اور میں اس کے ابّا ابّا کہنے سے محروم ہوجاؤں گا۔ تو ربّ العالمین بھی جس کو اپنا پیارا بناتے ہیں اور اپنے پیار کے لیے منتخب کرتے ہیں اور اپنے دین کی خدمت کے لیے قبول فرماتے ہیں اس کو حسین بیوی نہیں دیتے کہ یہ مٹی کے کھلونوں میں پھنس جائے گا، پھر یہ کنزالدقائق نہیں پڑھے گا بلکہ حسن الدقائق پڑھے گا۔ اسی لیے اکثر اولیاء اﷲ کے حالات ایسے ہیں۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ بہت حسین تھے جیسے فرشتہ بیٹھا ہوا ہے، گرمی میں ململ کا کُرتا پہنے ہوئے، صراحی نما گردن، آواز بھی حضرت کی بڑی دردناک تھی۔ کیا کوئی ایسے شعر پڑھے گا جو حضرت پڑھتے تھے۔ اگر آپ ان کا ذکر سن لیتے جب وہ دردناک آواز سے اﷲ کہتے تھے، معلوم ہوتا تھا کہ سینے سے دل نکل جائے گا، کلیجہ پھٹ جائے گا، تہجد کے وقت میں نے ان کا ذکر ان کانوں سے سنا ہے، لیکن ان کی شادی جو ماں باپ نے کروائی اسی پر راضی رہے۔ کوئی مناسبت نہیں تھی ان کے حسن سے۔ سارے مرید ان کی بیوی کو اماں کہتے تھے، تو مولانابھی کہتے کہ بھئی دیکھو اماں کے یہاں جاکر پوچھو کہ کیا ضرورت ہے؟ کوئی سبزی وبزی منگانا ہے تو لادو۔ ہم کو بہت ہنسی آتی تھی کہ سب تو اماں کہہ رہے ہیں تو حضرت بھی اماں کہہ رہے ہیں کہ اماں کے یہاں جاؤ، اماں کو میرا سلام کہہ دینا۔