آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
پیکان معنیٰ تیر یعنی ابھی تک پہلی نظر کا تو خون نکل رہا ہے اور دوسری نظر کی پھر تمنا کررہا ہے۔ بتائیے! کیسا شعر ہے؟ کیا یہ عشق کی آگ نہیں ہے اس فقیر کے سینے میں؟نفس کو مٹانے کی انتہا اپنے کو اتنا مٹاؤ کہ مٹنے کا علم بھی نہ رہے کہ ہم مٹ گئے، اگر مٹنے کا علم ہے تو ابھی نہیں مٹے، اگر اپنے مٹنے کا علم ہے کہ میں نے اپنے کو خوب مٹایاتو ابھی اس کا پندار اور تکبر باقی ہے، اپنے نفس کو ایسا مٹا دو کہ اپنے مٹنے کا علم بھی نہ رہے کہ ہم نے اپنے کو مٹا دیا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی سورہا ہے، مگر اس کو سونے کا علم بھی ہو کہ میں سورہا ہوں تو ظالم کہاں سورہا ہے، ایسا سوئے کہ سونے کا علم بھی نہ رہے۔عُلماءِربّانیّین کا مقام جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو اﷲ تعالیٰ علماء دین کو فرمائیں گے کہ تم ابھی جنت میں داخل مت ہو، تم جنت کے گیٹ کے باہر انتظار کرو اور اپنے ساتھ اپنے دوستوں کو بھی لے جاؤ۔اس لیے علمائے ربّانیّین بہت بڑی نعمت ہیں،یہ جو بات کہہ رہا ہوں یہ تفسیر کبیر میں ہے، علامہ فخرالدین رازی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہعلماء دین کو اﷲ تعالیٰ روک لیں گے کہ ٹھہرو ابھی جنت میں داخل مت ہو، کیوں کہ جنت میں داخل ہونے کے بعد خروج نہیں ہے، جنتی کبھی بھی جنت سے نہیں نکلے گا، ہمیشہ موج کرے گا، اہلِ جنت کی فوج ہمیشہ کرے گی موج۔ تواﷲتعالیٰ فرمائیں گے کہ اے علماء دین! تم ذرا ٹھہر جاؤ تاکہ تمہارے ہاتھ پر جن لوگوں نے بیعت کی یادوستی کی یا محبت کی تو اپنے دوستوں کو بھی ساتھ لے جاؤ۔ پھر اس کے بعد اور آگے چلیے، ابھی اسی پر بس نہیں ہے، ابھی بس اور آگے بڑھے گی کہ جب جنت میں جاؤ تو جنت کی نعمتوں میں ابھی بزی(Busy)مت ہو،نہ کسی نعمت کو یوز(Use) کرو اگرچہ تربوز بھی ہو۔پہلے جاؤ اﷲ والوں سے ملو فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ؎ جب جنت میں داخلہ ہو تو جنت کی نعمتوں میں مشغول نہ ہو، پہلے میرے عاشقوں سے ملو، کیوں کہ یہ جنت کی نعمتیں میرے عاشقوں سے کم درجے کی ہیں، میرے عاشقوں کا درجہ جنت اور نعمہائے جنت سے زیادہ ہے، کیوں کہ جنت حاملِ نعمت ہے مگر اﷲ والے حاملِ منعم ہیں، اﷲ والے نعمت دینے والے مولیٰ کو دل میں رکھتے ہیں، جنت حاملِ لیلیٰ ہے اور عاشقوں کے دل میں مولیٰ ہے۔ ------------------------------