آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی خطاؤں کو معاف کرو، یہ بھی اﷲ کی وفاداری میں داخل ہے۔ اﷲ والی محبت میں کتنی تیزی ہوتی ہے، کتنا مزہ آتا ہے، یہ اﷲ والی محبت تو اتنی عظیم چیز ہے کہ جنت میں بھی اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میری جنت کی نعمتوں کو مت دیکھو، پہلے میرے عاشقوں سے ملو فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ؎ کیوں کہ یہ بندے حاملِ خالقِ جنت ہیں، جنت نعمت ہے اور یہ حاملِ منعم ہیں، ان کے قلب میں میری ذات ہے اور دنیا میں بھی جہاں کوئی اﷲ والا پاؤ اس سے محبت کرو، محبت ہمیں عرش کا سایہ دلائے گی۔محبت للّٰہیہ سایۂ عرش دلائے گی بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جو دو آدمی اﷲ کے لیے آپس میں ایک دوسرے سے محبت کریں گے ان کو عرش کا سایہ ملے گا۔؎ اور ایک روایت میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ اعلان ہوگا کہ کہاں ہیں وہ بندے جو دنیا میں میری وجہ سے آپس میں محبت کرتے تھے ؎ ؟ تو اﷲ والی محبت سے عرش کا سایہ ملے گااور جس کو عرش کا سایہ ملے گا وہ بے حساب بخشا جائے گا۔ اس کی دلیل بھی اﷲ تعالیٰ نے میرے قلب کو عجیب وغریب عطا فرمائی ہے کہ جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہیں ہوگا اور جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا۔ بتاؤ کیسی دلیل ہے یہ؟ یہ اﷲ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمائی ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ اپنے سایۂ عرش میں بلائیں گے تو وہاں حساب نہیں ہوگا بےحساب جنت میں جاؤ گے کیوں کہ قیامت کے دن جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہیں ہوگا۔ تواتر سے یہ بات ثابت ہے کہ جہاں سایہ ہوگا وہاں حساب نہیں ہوگا اور جہاں حساب ہوگا وہاں سایہ نہ ہوگا، لہٰذا بےحساب جنت چاہتے ہوتو اﷲ والوں سے محبت کرو۔ او ر میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اس پر عمل کر چکا ہوں۔ مجھے بچپن ہی سے اﷲ والوں سے اتنی محبت تھی کہ تین سال تک میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے یہاں عصر کے بعد سے لے کر گیارہ بجے رات تک رہتا تھا پھر شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ پھولپور میں۔ مولانا سلمان نے دیکھا ہے کہ پھولپور بالکل جنگل تھا اور میری جوانی کا عالم تھا اور حضرت ستّر سا ل کے بوڑھے تھے، کوئی نوجوان لڑکا اپنی جوانی ایک ------------------------------