آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
دوقسم کے لوگ میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک مسافر کئی روز سے جنگل میں بھوکا پیاسا میلے لباس میں بھٹک رہا تھا کہ اچانک اس کو ایک بنگلہ نظر آیا، اس نے بنگلہ کے چوکیدار سے پوچھا کہ یہاں کھانا پانی مل جائے گا؟ اس نے کہا کہ پہلے ہم آپ کے میلے کپڑوں کی جگہ نیا کپڑا پہنائیں گے پھر آپ سموسے، پاپڑ اور کڑھی کھائیے، وہ مسافر گجراتی تھا، اس کے تو مزے آگئے۔ گجراتیوں کو سموسہ بہت پسند ہے،یہاں تک کہ افریقہ کے تین سو ساٹھ کلو میٹر کے جنگل میں ہرن دیکھ کر ایک گجراتی نے میرے کان میں کہا کہ یہ شیروں کا سموسہ ہے، میں نے کہا کہ واہ رے شاباش! جنگل میں بھی سموسہ یاد آگیا۔ تو مسافر تھکا ماندہ تھا، نہا دھو کر کھانا کھا کر سو گیا، جاگنے کے بعد اس نے پوچھا کہ بھئی یہ بنگلہ کس کا ہے اور مسافروں کی راحت کا یہ انتظام کس نے کیا ہے؟ تو اس نے کہا کہ ایک سیٹھ صاحب ہیں جنہوں نے یہاں مسافر خانہ بنادیا ہے۔ تو اس نے کہا کہ اﷲ ایسے سیٹھ کو جزائے خیر دے، آپ مجھے ایڈریس دیجیے، میں ملاقات کر کے ان کا شکریہ ادا کروں گا۔ میرے شیخ نے فرمایا کہ یہ شریف مسافر ہے۔ اب دوسرا مسافر آیا، نہایا دھویا، مفت کے کپڑے بدلے، مفت کا سموسہ نگلا اور کھا پی کے سوکے چلا گیا اور پاسبان سے پوچھا بھی نہیں کہ یہ بنگلہ کس کا ہے یا ہمارے لیے ان نعمتوں کا انتظام کس نے کیا ہے؟ تو میرے شیخ فرماتے تھے کہ پہلا مسافر شریف ہے دوسرا مسافر کمینہ ہے، طبعی طور پر بے غیرت ہے، بے حس ہے، جانور ہے، انسان نہیں ہے۔ پھر فرمایا کہ اسی طرح دنیا میں بھی دونوں قسم کے لوگ ہیں، شریف بھی ہیں اور کمینے بھی ہیں، کمینے وہ ہیں جو کھاتے پیتے ہیں، مگر کبھی نہیں پوچھتے کہ جس سورج نے غلّہ پکایا ہے یہ کس نے پیدا کیا ہے؟ اس سورج کا خالق کون ہے؟جس سمندر سے بادل اُٹھے اس سمندر کا خالق کون ہے؟ اور یہ بادل جنہوں نے سمندر کے کڑوے پانی سے میٹھا پانی برسایا تو ان میں کون سا فلٹر پلانٹ ہے؟عارفانہ اشعار کو غیر دین سمجھنا جہالت ہے اب ایک بات اور عرض کرتا ہوں کہ بعض لوگ خشک ہیں، خوش نہیں ہیں۔ حضرت مسیح اﷲ خاں جلال آبادی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ خوش رہو مگر خشک نہ رہو،بعض خشک لوگ سمجھتے ہیں کہ اشعار وغیرہ یہ غیر دین ہے، یہ جہالت کے زبردست جراثیم ہیں۔ یہ بتاؤ کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت