آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نہیں ہے، قلب سے آنکھوں میں آیا اور آنکھوں سے کتے پر پڑا، آنکھوں کا نور شعاعِ بصریہ کے ساتھ ایک کتے پر پڑگیا۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ کتوں کا مزاج یہ ہے کہ دوسرا کتا ان کے پاس چلا جائے تو بھونکنے لگتے ہیں اور جب تک وہ کتا دونوں ٹانگوں کے بیچ میں دم نہ دبا لے، علامتِ شکست نہ پیش کرے چھوڑتے نہیں ہیں، لیکن اس کتے کو اﷲ نے وہ عزت دی کہ پوری دِلّی میں جہاں جاتا تھا سارے کتے اس کے سامنے ادب سے بیٹھتے تھے گویاکہ کتوں کا پیر بن گیا تھا ۔ اصحابِ کہف کا جو کتا تھا قطمیر، اس کے لیے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ چوں کہ اﷲوالوں کی نظر برابر اس پر پڑتی رہی تو وہ جنت میں جائے گا۔ تو جب اﷲ والوں کی نگاہوں سے کتا جنتی بن سکتا ہے تو انسان کا کیا حال ہوگا! اب میں حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کا ایک جملہ نقل کرتا ہوں، فرمایا کہ آہ جن کی نگاہوں سے جانور بھی محروم نہیں رہتے تو انسان کیسے محروم رہے گا؟ تو اﷲ کا شکر ہے کہ اختر پر تین سال مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی نظر پڑی،سترہ سال شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ کی نظر پڑی اور اب شیخ ومرشد مولانا شاہ ابرار الحق صاحبدامت برکاتہم کی نظر پڑ رہی ہے۔ حضرت جب کراچی آتے ہیں پھر میں گھر میں نہیں رہتا، جہاں جہاں حضرت جاتے ہیں میں حضرت کے ساتھ رہتا ہوں۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ بھئی شیخ کے ساتھ کہاں تک جاؤ گے؟ میں نے کہا کہ کراچی سے خیبر تک، جب میرا شیخ باڈر کراس کرے گا تو مجبوری ہے۔ تو اہل اﷲ سے محبت کرنا جنتی ذوق ہے، جنتی ہونے کی علامت ہے۔ اﷲ فرمائیں گے کہ جنت میں جا تو رہے ہو، لیکنفَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ پہلے میرے عاشقوں سے ملو۔ حاملِ نسبتِ الٰہیہ، حاملِ تجلیاتِ الٰہیہ، حامل خالقِ جنت جو بیٹھے ہیں پہلے ان سے ملو، حوریں اورجنت مخلوق ہے اور وہ خالق کو دل میں لیے بیٹھے ہیں، لہٰذا جنت کو بعد میں دیکھنا۔ میرے شیخ شاہ عبدا لغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جنت مکان ہے اور اہل اﷲ اس کے مکین ہیں او ر مکین افضل ہوتا ہے مکان سے۔ توجب افضل اور فاضل دوچیزیں ہوں تو پہلے افضل کو لیں گے، لہٰذا افضل کیملاقات پہلے ہے۔بہت مجبور کرتی ہے مری آہ و فغاں مجھ کو آپ سب لوگ دعا کرو کہ اﷲ میری جان میں ایک کروڑ جانیں عطا فرما دے، میں خاموش رہتا ہوں مگر میرے دل پر کیا گزرجاتی ہے میں ہی جانتا ہوں، میں ضعف کی وجہ سے مجبوراً خاموش ہوتا ہوں، ورنہ میرا