آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
دودھ میں بدل جاتا ہے، گناہوں کی وجہ سے جس پر اﷲ کا غضب ہوتا ہے اگر اشکبار آنکھوں سے رو رو کر اﷲ سے معافی مانگ لو تو اﷲ کا غضب جو ہے وہ رحمت سے بدل جاتا ہے۔ نمبر تین لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَسْرَعُ اِلٰی طَاعَۃِ اللہِ عَزَّوَجَلَّ؎ تا کہ خدا تم کو دنیا میں آزمائے کہ تم ہماری فرماں برداری کی طرف جلدی سے آتے ہو یا نہیں۔آیت وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ میں لفظِ عزیز کی غفور پر تقدیم کی وجہ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُاور فرمایا کہ میں صاحبِ قدرت ہوں اور مغفرت کرنے والا ہوں۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ ہم نے عزیز کو غفور سے پہلے کیوں نازل کیا؟ یہ اﷲ کا کلام ہے، اس میں ہر لفظ کی تقدیم و تاخیر میں اﷲ تعالیٰ کی بے شمار حکمتیں ہیں، تو عزیز کے معنیٰ ہیں زبردست طاقت والا، جس کی طاقت کو کوئی روک نہ سکتا ہو، جس کے ارادۂ طاقت میں کوئی خلل انداز نہ ہو سکتا ہو، ساری کائنات مل کر چاہے کہ یہ کام نہ ہو لیکن اﷲ چاہے تو وہ کام ہوجائے گا۔ تو عزیزکی تعریف ہے اَلْقَادِرُ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ وَّلَا یُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِی اسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖاﷲ ہر شئے پر قادر ہے اور جب اپنی قدرت کا استعمال کرے تو اس کی قدرت کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔ اگر محمد علی باکسرکسی کو ایک گھونسہ مارنے کا ارادہ کرے اور لینیشیا کے دس جوان اس کا ہاتھ پکڑ لیں تو اسے مارنے کی قدرت تو ہے لیکن اب استعمالِ قدرت نہیں کرسکتا، لیکن اﷲ تعالیٰ کی قدرت کا جب استعمال ہوتا ہے تو پوری کائنات مل کر، سارے فرشتے مل کر، جبرئیل علیہ السلام بھی اﷲ کی قدرت کو ظاہر کرنے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے کیوں کہ جبرئیل علیہ السلام کی طاقت روٹی سے نہیں ہے، کہیں آپ سمجھیں کہ وہ دس ہزار روٹی کھاتے ہوں گے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ قوتِ جبریل از مطبخ نہ بود قوتش از فیضِ خلاّقے ودود جبرئیل کی طاقت کچن کے چکن سے نہیں ہے اﷲ کے حکم سے ہے، تو جو فرشتے اﷲ کے حکم سے طاقت پاتے ہیں وہ اﷲ کے حکم کے مقابلے میں اپنی طاقت کیا دِکھا سکتے ہیں؟ تو عزیز اس لیے پہلے نازل فرمایا کہ خدا ------------------------------