آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ایک دفعہ جلسے میں مفتی صاحب نے تقریر شروع کی اور حضرت مفتی صاحب نے کتابوں کے ایک بہت بڑے بنڈل سے جس میں کم سے کم دو سو کتابیں اور رسالے تھے پڑھ پڑھ کے سنایا یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوگئی۔ کیا بلا کی طاقت تھی! عام آدمی تو گھنٹہ دو گھنٹے میں تھک جاتا ہے، اﷲ نے ان حضرات کو بڑی ہمت دی تھی، مگر پھر پورے اعظم گڑھ سے مودودیت ختم ہوگئی۔حضرت مفتی محمود الحسن گنگوہی کی خوش طبعی اور حاضر جوابی ایک شخص نے مفتی صاحب سے فتویٰ طلب کیا کہ کیا عورت صدارت کی اہلیت رکھتی ہے کہ اس کو ملک کا صدر بنایا جائے؟ تو حضرت مفتی محمود حسن رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ عورت میں صدارت کی تو اہلیت نہیں ہے، مگر کسی کی اہلیہ بننے کی صلاحیت ہے۔ مفتی صاحب نے اس سے پوچھا: آپ کا تعلق کس جماعت سے ہے؟ اس نے کہا کہ میرا تعلق جماعتِ اسلامی سے ہے، پھر اس نے مفتی صاحب سے پوچھا کہ آپ کا تعلق کس جماعت سے ہے؟ مفتی صاحب نے فرمایا کہ میرا تعلق اسلامی جماعت سے ہے، اس نے پوچھا کہ دونوں میں کیا فرق ہے؟ فرمایاجماعتِ اسلامی میں جماعت غالب ہے اور اسلامی جماعت میں اسلام غالب ہے۔ حضرت مفتی صاحب نے ایک مرتبہ مکہ شریف میں ایک شعر سنایا ؎ وارفتۂ اُلفت کو اُلٹا نظر آتا ہے مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے آپ لوگوں کو تو کتابیں پڑھ کر یہ واقعہ معلوم ہوا ہوگا مگر میرا تو سب براہِ راست سنا ہوا ہے۔ ایک روایت موقوف ہوتی ہے اور ایک مرفوع ہوتی ہے، میری مرفوع روایات کا تعلق براہ ِراست حضرت مفتی صاحب سے ہے۔ ایک شعر اور سنایا تھا ؎ پہلے اس نے مُس کہا پھر تَق کہا پھر بِل کہا اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کردیے تو حضرت مفتی صاحب ایسے خوش طبع تھے۔ ایک شخص نے کہا کہ کیا آپ دیوبندی ہیں؟ مفتی صاحب نے کہا کہ کیا آپ رضائی ہیں یعنی احمد رضا والے ہیں؟ اس نے کہا کہ رضائی کے کیا معنیٰ ہیں؟ میں احمد رضا کا ماننے والا ہوں، رضائی سے میرا کیا نقصان