آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عظیم سعادت جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے حضرت بلال حبشی رضی اﷲ عنہ کو اپنے ایک گورے کافر غلام کے بدلہ خریدا تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے آکر عرض کیا کہ میں نے کالے دل اور سفید کھال کے بدلے میں اُجلا، منور، روشن قلب اور کالی کھال لے لی۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے بہت زبردست تبادلہ کیا، کاش! بلال کو خرید نے میں میرا پیسہ بھی لگتا۔دائمی ذلت اگر عاشق اور معشوق بد فعلی میں مبتلا ہوگئے تو دونوں توبہ کرکے بایزید بسطامی سے بھی بڑے اولیاء اﷲ ہوجائیں مگر یہ آپس میں ہمیشہ ذلیل رہیں گے، اس ذلت کی تلافی ممکن نہیں ہے، یہ ہمیشہ کے لیے ذلیل ہوجاتے ہیں۔یہ معمولی بات نہیں ہے، یہ روح ہے لاالٰہ الا اللہ کی۔غیر اﷲ سے نکالنا اور اﷲ سے جوڑنا یہ روحِ تصوف ہے ورنہ کتنے ہی مراقبے کتنے ہی وظائف کرلو مگر جب بدنظری کی تو سب کا نور نکل جائے گا، بدنظری سے قلب خالی ہی نہیں لعنتی بھی ہوجاتاہے۔ وہ قلب جو قربِ الٰہی اور تقویٰ کے انوار سے مملوء اورممتلیٰ ہوتا ہے ایک ہی بدنظری سے نبی کی بددعا لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ؎سے نزولِ لعنت کا محل ہوجاتا ہے۔ اس کا قبلہ ہی بدل جاتا ہے، دل کا جو چہرہ اﷲ کی طرف تھا وہ پِھر کر اس حسین کی طرف ہوجاتاہے اور اﷲ کی طرف پیٹھ ہوجاتی ہے، دل کاقبلہ بدل جاتا ہے یہاں تک کہ نماز میں بھی اس حسین کا گال اور ناک کی اُٹھان اور آنکھوں کی بناوٹ سامنے ہوتی ہے۔ اس لیے بدنظری معمولی مرض نہیں ہے۔ عاشقِ مجاز اپنے معشوق کو دیدۂ سر سے دیکھتے ہیں یعنی ؎ عاصی اسی حسر ت میں جیے اور مرے ہم بے پردہ نظارہ ہو کبھی دیدۂ سر سے لیکن اﷲ والے عارفین دیدۂ قلب سے اﷲ کا دیدار کرتے ہیں ؎ پھر حسرتِ پیکانِ نگہ اے دلِ ناداں اب تک تو ٹپکتا ہے لہو دیدۂ تر سے ------------------------------