آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
لگائے او رپیشاب اور پاخانہ بھی لگائے تو عود کا مزہ آئے گا؟ اسی طرح جب تک بندہ گناہ نہیں چھوڑتا اﷲ کے نام کا پورا مزہ نہیں پاتا۔تقویٰ کی فرضیت کا راز اسی لیے اﷲ نے تقویٰ فرض کیا ہے کہ بندے میرے نام کا پورا پورا مزہ پالیں،یہ تقویٰ کی فرضیت کا ایک راز بتارہا ہوں۔ ہر گناہ سے بندہ اﷲ سے دور ہوجاتا ہے، کیا امّاں ابّا چاہتے ہیں کہ میرا بیٹا مجھ سے دور ہو؟ تواﷲبھی نہیں چاہتا کہ میرا بندہ گناہ کرکے مجھ سے دور ہو، تقویٰ کی فرضیت اﷲ کی محبت کا تقاضا ہے، اﷲ نہیں چاہتا کہ میرا بندہ گناہ کرکے مجھ سے دور ہوجائے جیسے ابا نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا میری آنکھوں سے دور ہوجائے، تقویٰ مصیبت نہیں ہے، یہ اﷲ کا کرم اور اس کی مہربانی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ میرے بندے گناہ سے بچیں اورتقویٰ کی برکت سے میری دوستی کا تاج ان کے سر سے نہ اتارا جائے، کیوں کہ خدا اپنی دوستی کا تاج اُسی کےسر پر رکھتا ہے جو تقویٰ سے رہتا ہے اور گناہ سے بچتا ہے، اﷲ تعالیٰ نے اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ؎ فرمایا ہے اِلَّا الْمُتَہَجِّدُوْنَنہیں فرمایا،اِلَّا الْمُتَنَفِّلُوْنَنہیں فرمایا،اِلَّا الْمُصَلُّوْنَنہیں فرمایا، لہٰذا اگر تقویٰ نہیں ہے تو سب عبادت خطرے میں ہے۔علم نافع اورعلم غیر نافع کی مثال خیر جب ہماری گاڑی مکے شریف سے دو میل دور رہ گئی تو میرے شیخ کے خلیفہ انجینئر انوار الحق پیٹرول پمپ پر پیٹرول لینے رُک گئے ، اتنے میں ایک ٹینکر آیا جس کی پیٹھ پر دو ہزار گیلن پیٹرول لدا ہوا تھا ، میرے شیخ نے فرمایا کہ یہ ٹینکر پیٹرول پمپ پر کیوں آیا ہے؟ کیا یہ بھی پیٹرول مانگ رہا ہے؟ پھر فرمایا کہ اس کے انجن میں پیٹرول نہیں ہے لہٰذا پیٹھ پر لدا ہوا پیٹرول اس کے کام نہیں آئے گا، اسی طرح جب تک دل کے اندر اﷲ کی محبت نہ ہوگی، پیٹھ پر ایک ہزار کتاب رکھے رہو، شرح ہدایہ رکھے رہو مگر ہدایت نہیں ملے گی۔ جب انسان مدرسے سے عالم ہوگیا تو ا س کے اندر علم کا نور تو آگیا،لیکن جب وہ کسی اﷲ والے سے اﷲ کی محبت اور اﷲ کا خوف اور اﷲ کا نورحاصل کرے گا تو نُوْرٌ عَلٰی نُوْر ہوجائےگا۔ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ علم کا نور الگ ہے، عمل کانورالگ ہے، اخلاص کا نور الگ ہے لہٰذا جب عالم اﷲ والا بنتا ہے تو یہ خالی ------------------------------