آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہے اور حالتِ حیض میں ہے تو نماز میں داخل ہوسکتی ہے؟ عوام کے لیے دعا کرسکتی ہے؟ دعا قنوتِ نازلہ پڑھ سکتی ہے؟ وہ کہے گی کہ مولویو تم پڑھو، ابھی تو میں حالتِ حیض میں ہوں، دس دن کے بعد جب میں پاک ہوجاؤں گی پھر میں بھی نماز پڑھ لوں گی۔ تو ایسا امیر المؤمنین بنانے کی کیا ضرورت ہے بھئی؟ دوسری وجہ یہ ہے کہ امامت امیرالمؤمنین کا حق ہے ،اگر وہ موجود ہو تو وہی امامت کرائے گا، لیکن اگر وہ عورت ہے توکمیٹی والوں سے کہے گی کہ دس دن کے لیے دوسرا امام رکھو، کمیٹی والے بھی تنگ آجائیں گے چھٹی دیتے دیتے، ہر مہینہ دس دن کی چھٹی دینی پڑے گی۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ اگر ملک پر دشمن کا حملہ ہوگیا اور عورت بادشاہ ہے تو بحریہ، فضائیہ اور بریہ تینوں فوج کے سربراہ آگئے کہ حضور دشمن نے حملہ کردیا، ہم کو آرڈر دیں تاکہ ہم بھی جوابی حملہ کریں تو خبر آئی کہ ابھی بیگم صاحبہ کی ڈیلیوری ہورہی ہے اور وہ انڈر کلوروفارم ہیں، ابھی تو وہ آرڈر نہیں دے سکتیں۔ ارے ظالمو! تو پھر کیوں ان کو سربراہ بناتے ہو؟ تین وجہ ہوگئیں۔ بنگلہ دیش میں ایک چوراہے پر ٹریفک پولیس ایک کم عمر عورت کو رکھا ہوا تھا، وہ ہاتھ دکھا رہی تھی تو چند ڈاکو آئے اور اس کو اپنی موٹر میں بٹھا کر بھاگ گئے، تب سے انہوں نے عورت کو ٹریفک پولیس نہیں رکھا کہ بارہ بجے رات کو ٹریفک پولیس بے چاری اکیلی کھڑی ہے اور کوئی آیا اور اُٹھا کرلے گیا۔حرمتِ تصویر کے عقلی دلائل ایسے ہی رنگون میں مجھ سے سوال کیا گیا کہ اسلام میں فوٹو کھنچوانا کیوں حرام ہے؟ حج و عمرہ میں مجبوری ہے لیکن بلاضرورت مسکرا کر، پان کھا کر، سرمہ لگا کر خوب اونچی ٹوپی پہن کر تصویر کھنچوانا جائز نہیں ہے، جب مجبوراً فوٹو کھنچواؤ تو چہرے پر غم بھی ہو، اپنے شیخ کا فوٹو میں نے ان کے انتقال کے بعد چاک کردیا، حضرت نے فرمایا تھا کہ مجبوراً جب کبھی فوٹو کھنچواؤ تو مسکراؤ مت، اﷲ سے یہی کہو کہ یا اﷲ! مجبوراً کھنچوارہا ہوں۔ تو میں نے کہا کہ فوٹو کی حرمت کا ایک راز ابھی ابھی میرے قلب کو اﷲ نے عطا فرمایا کہ اسلام میں اﷲ نے تصویر کھنچوانے کو اس لیے حرام فرمایا ہے کہ مان لیجیے ایک مسلمان لڑکا آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے اور وہ ایک انگریز لڑکی پر عاشق ہوگیا، اس کے کلاس فیلو نے اس نامناسب حالت میں اس کا فوٹو لے لیا، بعد میں اس لڑکے نے توبہ کرکے حج کیا اور ایک شیخ سے مرید ہو کر تہجد اور اﷲ کا نام لے کر خوب عبادت کرکے