آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں مفتی بغداد علامہ آلوسی السیدمحمود بغدادی رحمۃاﷲعلیہ لکھتے ہیں کہکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی تفسیر کیا ہے؟ اَیْ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ؎ شیخ کے ساتھ اتنا رہو کہ تقویٰ میں تم بھی اپنے شیخ کی طرح ہوجاؤ، تم بھی متقی ہوجاؤ۔ اور اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ درسِ نظامی کے لیے دس سال ہیں، حافظ قرآن بننے کے لیے تین سال ہیں لیکن تقویٰ کے لیے کوئی کورس نہیں ہے، جب تک متقی نہ ہو جاؤ اپنے شیخ کے پاس پڑے رہو خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ یہ تفسیر ہے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَکی کہ شیخ کے ساتھ اتنا رہو کہ ان ہی جیسے ہوجاؤ۔ وہی آہ وفغاں، لذتِ مناجات، اشکبار آنکھیں اور تڑپتا ہوا قلب تم کو بھی مل جائے۔اکابر کا اہتمامِ صحبتِ اہل اللہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ تخصص فی التقویٰ کے لیے اپنے شیخ کے ساتھ بارہ سال رہے، حکیم الامت تھانوی حضرت حاجی صاحب کے پاس چھ مہینے رہے، لیکن اب لوگوں کے قویٰ کمزور ہیں تو کم از کم چلّہ چالیس دن رہ لو اور اس طرح سے رہو کہ خانقاہ کی حدود سے نہ نکلو۔ مولانا خالد کُردی شام کے بہت بڑے عالم تھے، علامہ ابنِ عابدین شامی اور صاحبِ روح المعانی علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ جیسے بڑے بڑے علماء ان سے مرید ہوئے اور وہ دِلی کے شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے خلیفہ تھے، جب وہ حضرت شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے یہاں چلّہ لگارہے تھے تو شاہ عبد العزیز محدث دہلوی ان سے ملنے کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے ملاقات نہیں کی اور پرچہ لکھ کر بھیج دیا کہ میں اس وقت اپنے شیخ کی تربیت میں ہوں، جب میرا چلّہ پورا ہوجائے گا تو آپ کی خدمت میں خود حاضری دوں گا۔صحبتِ شیخ سے استفادہ کے لیے ترکِ معصیت ضروری ہے اور آج کل مریدین کا حال کیا ہے؟ کہ اَمردوں کو بھی دیکھ رہے ہیں اور باہر نکل کے عورتوں سے بھی بدنظری کررہے ہیں، تو جو خانقاہوں میں بھی گناہ نہیں چھوڑ ے گا تو یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک بھنگی چاہتا ہے کہ میری بدبو سونگھنے کی عادت چھوٹ جائے، اس نے عطر کی دکان پر نوکری کرلی مگر یہ ظالم وہاں بھی گو کی ڈبیہ جیب میں رکھتا ہے، دو چار گھنٹے بعد جب گو کی یاد آتی ہے تو ڈبیہ نکال کر گو سونگھ لیتا ہے، تو ا س کا مزاج بدلے گا؟ ------------------------------