آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
علامہ زاہد نیشاپوری ایرانی مادر زاد فارسی اہلِ زبان اور فاضلِ دیوبند تھے۔ بس امید ہے کہ میری آہ ان شاء اﷲ رائیگاں نہیں ہوگی۔ مولانا ہارون بتاؤ! جب شروع شروع میں مولوی حسین میرے پاس آتے تھے تو لوگ ہنستے تھے یا نہیں؟ کہ یہاں کیا رکھا ہے؟اس کے پاس کہا ں جاتے ہو؟ اب وہی لوگ بنوری ٹاؤن کے مفتی حضرات اور بینات کےمدیر سب بیعت ہوگئے۔ اﷲ تعالیٰ اور بھی دکھائے گا، ابھی میں اور امید رکھتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ میری آہ کو رائیگاں نہیں فرمائے گا ؎ آہ جائے گی نہ میری رائیگاں تجھ سے ہے فریاد اے ربِّ جہاں یہ شعر مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا ہے، اور میرا شعر ہے ؎ لذتِ ذکرِ نامِ خدا ہے چمن اور غفلت کی دنیا ہے دشت و دمن دشت جنگل کو اور دمن اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں گاؤں والے کوڑا پھینکتے ہیں، جسے کوئی اُٹھانے والا بھی نہیں ہوتا، جہاں کوڑا کرکٹ، غلاظت، نجاست، بھوسہ اور گوبر اسٹاک ہوتا ہے۔ جو اﷲ کو یاد نہیں کرتا اس کی زندگی جنگلی ہے، ویران ہے، برباد ہے، کوڑا کرکٹ کامجموعہ ہے اور دیہاتوں میں کارپوریشن بھی نہیں ہوتی کہ اس کو اٹھا کر لے جائے، لہٰذا وہیں بدبو پھیلتی رہتی ہے ۔محبت بے زباں کی سحر انگیزی زبانِ عشق کی تاثیر اہلِ دل سے سنتا ہوں مگر مسحور کرتی ہے محبت بے زباں مجھ کو یعنی اللہ کے عاشقوں کے الفاظ و بیان میں زبر دست تاثیر ہوتی ہے، لیکن بعض اللہ والے ایسے ہیں جن کے دل میں عشق کا طوفان ہوتا ہے، لیکن اس کے اظہار کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں ہوتے، وہ اس لذت اور اس جوشِ محبت کے بیان پر قادر نہیں ہوتے جو وہ دل میں لیے ہوئے ہیں۔ ان کی زبان خاموش رہتی ہے لیکن آنکھوں سے آنسوؤں کا دریا رواں ہوتا ہے، ان کی یہ بے زبانی ہزاروں بیان سے زیادہ اثر انگیز ہوتی ہے۔ میرا شعر ہے ؎