آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
چین و سکون اللہ کی یاد ہی میں ملتا ہے واﷲ! قسم کھا کر کہتا ہوں کہ پوری کائنات کے عاشقِ لیلیٰ جو مولیٰ سے دور ہیں، بے چین ہیں، کیوں کہ ہماری روح وہیں سے آئی ہے، ہماری روح کا پانی اﷲ کا دریائے قرب ہے، جتنا زیادہ اﷲ کے دریائے قرب کی گہرائیوں میں رہوگے اتنا ہی سکون پاؤ گے، بحیثیت مسلمان اس آیت پر ایمان لاؤ: اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ؎ علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی تفسیرمظہری میں لکھتے ہیں کہ اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ میں جو با ہے وہ معنیٰ میں فی کے ہے یعنی اﷲ کے ذکر کے ساتھ نہیں رہو بلکہ ذکر میں ڈوب جاؤ کَمَا اَنَّ السَّمَکَۃَ تَطْمَئِنُّ فِی الْمَاءِ لَا بِالْمَاءِ؎ مچھلی پانی کے ساتھ چین نہیں پاتی، پانی میں ڈوب جاتی ہے، کوئی حصہ پانی سے باہر نہ نکلا ہو، سر سے پیر تک ہم اﷲ کی یاد میں ڈوب جائیں اور نافرمانی سے بچ جائیں، پھر دیکھو قلب میں ایسا چین ملے گا کہ سارے عالم میںوہ بے مثل ہوگا۔ اﷲ بے مثل ہے، ان کے نام کی مٹھاس بھی بے مثل ہے، اﷲ والوں کے پاس بیٹھ کے دیکھو،ان شاء اﷲ وہ لذتِ بے مثل پاؤ گے جو بادشاہوں کو بھی نصیب نہیں، وہ دنیا ہی میں خالقِ جنت لیے ہوئے ہیں۔ جنت بھی اﷲکے نام کی لذت کے مساوی نہیں ہوسکتی، کیوں؟ علمی دلیل پیش کرتا ہوں، جنت مخلوق ہے، حادِث ہے، پہلے نہیں تھی، اﷲ نے پیدا کیا یعنی جنت ابدی تو ہے لیکن ازلی نہیں ہے اور اﷲ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، اﷲ کی ذات ازلی ابدی ہے، تو جنت ازلاً ابداً ذاتِ قدیم کے مقابلے میں کیسے آسکتی ہے؟ اس لیے میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ جب جنت میں اﷲ کا دیدار ہوگا تو اہلِ جنت کو جنت کی کسی نعمت کو یاد کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رہے گی،یعنی قصداً بھی چاہیں کہ جنت یاد آجائے تو یا دہی نہ آئے گی ؎ وہ سامنے ہیں نظامِ حواس برہم ہے نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم ہے ------------------------------