آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حالت میں کھاتے ہیں تو اس کا شکریہ ملّا علی قاری نے آگے فرمایا کہ وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُوَحِّدِیْنَ وَالْمُنْقَادِیْنَ فِیْ جَمِیْعِ اَمْرِ الدِّیْنِ؎ اور آپ نے دین کے تمام احکام میں ہم کو سراپا فرماں بردار ی کے ساتھ رزق اور کھانا کھلایا، اور جو نافرمان خطا کے بعد استغفار کرلے اور فرماں برداری میں آجائے وہ بھی منقادین کے دائرے سے ایگزٹ(Exit) نہیں ہوتا۔ جب کافروں کو استغفار دنیاوی عذاب سے بچاتا ہے (مگر وہ کفر کی وجہ سے آخرت کے عذاب سے نہیں بچیں گے) تو ایمان والوں کو استغفار کتنا فائدہ دے گا!اچانک نظر کی مضرت اور اس کی تمثیل تو جب خطا ہوجائے جیسے موٹر چلا رہے ہیں اور اچانک کوئی عورت سامنے آگئی یا کہیں جارہے ہیں اور کوئی لڑکی سامنے آگئی اور نفس کی اچانک نظر پڑگئی، اچانک نظر معاف تو ہے لیکن ضرر سے خالی نہیں ہے، معاف ہوجانا اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ وہ نقصان سے بھی خالی ہو، ا س کی مثال ایسی ہے جیسے گلاب جامن میں کسی دشمن نے جمال گوٹا ملا دیا اور آپ نے چاہے لاعلمی میں گلاب جامن کھالی تب بھی آپ ہگنے سے نہیں بچ سکیں گے، لوٹا لے کر لیٹرین میں دوڑنا پڑے گا۔ اور جمال گوٹے کانام جمال گوٹا کیوں ہے؟ وجۂ تسمیہ یہ ہے کہ پیٹ میں جتنے گوٹے ہوتے ہیں ان کو جمال کے ساتھ نکال دیتا ہے اس لیے اس کا نام جمال گوٹا ہے۔ تو اچانک نظر کی بھی معافی مانگ لو، حق تعالیٰ کو رحم آجائے گا کہ میرا بندہ ان خطاؤں کی بھی معافی مانگ رہا ہے جن کی پکڑ بھی نہیں ہے،لہٰذا اگر خطا ہوجائے تو استغفار کر لو، مستغفر بن کر کھانا کھاؤ،نافرمانی کے ساتھ کھانا مت کھاؤ۔تقویٰ کی تعریف اور اس کا طریقۂ حصول اولیاء اﷲ کون ہیں؟اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّاالۡمُتَّقُوۡنَ؎جواﷲ کو ناراض نہیں کرتے۔ حج، عمرہ اور کثرتِ اعمال و وظائف سے کوئی شخص ولی اﷲ نہیں بن سکتا جب تک کہ نافرمانی سے توبہ نہ کرے۔قرآنِ پاک کی آیت کا استدلال ہےاِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ ہمارے ولی متقی بندے ہیں، اور تقویٰ اس کا نام ہے کہ اﷲ کو نافرمانی سے ناراض نہ کرو، کبھی خطا ہوجائے تو استغفار سے اس کی تلافی کرلو۔ لیکن تقویٰ ملے گا کیسے؟ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَاہلِ تقویٰ کی صحبت میں رہو۔ تفسیر روح المعانی ------------------------------