آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کینیا کی چائے پیو، خوش طبعی کرو، سمندر وں میں نہاؤ مگر طغیانی والے سمندر میں مت نہانا کہیں ڈوب جاؤ، بس اﷲ کو ناخوش نہ کرو اور آرام سے رہو۔ دیکھو جہاز پر ایئر ہوسٹس پر نظر مارکر دل کو تڑپانا کہ ہائے میری گھر والی تو ایسی نہیں ہے اور یہ تو ایسی ہے ویسی ہے ؎ ایسے ویسے کیسے کیسے ہوگئے کیسے کیسے ایسے ویسے ہوگئے میاں! ان چکروں میں کیا پڑے ہو! نظر بچاؤ تو یہ سب کچھ بھول جاؤ گے، اور نظر بچا کر دل میں کہو کہ یا اﷲ جو آپ نے مجھے حلال کی بیوی دی ہے، جو آپ نے اپنے دستِ مبارک سے ہم کو عطا فرمائی ہے ہمارے لیے اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی لیلیٰ نہیں ہے۔ اب میرا شعر سنو جو تازہ ہوا ہے بعض لوگوں نے نہیں سنا ہوگا، اپنی بیویوں کے بارے میں ایک شعر پڑھا کرو ؎ زوجۂ من بہرِ من لیلائے من کہ مرا دادہ ست او مولائے من میری بیوی میرے لیے لیلیٰ ہے جو میرے مولیٰ نے مجھے دی ہے اور یہ بھی جنت میں جا کر حوروں سے زیادہ خوبصورت ہوجائے گی۔بد نظری تجلیاتِ متواترہ، بازغہ، وافرہ سے محرومی کا سبب ہے جس وقت کوئی حسین کو دیکھتا ہے خدائے تعالیٰ کی رحمت کا سایہ اس پر سے ہٹ جاتا ہے اور لعنت کا سایہ آجاتا ہے اور پھر اس سے نفس ظالم جو بدمعاشی کرالے کم ہے، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے نفسِ امارہ سے حفاظت کے لیے اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡکا جو استثناء فرمایا ہے کہ اگر میری رحمت کا سایہ تم پر ہو تو نفسِ امارہ تمہارا کچھ نہیں کرسکتا اور بدنظری سے سایۂ رحمت اٹھ جاتا ہے، بلکہ آدمی نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی بد دعا لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَکا مستحق ہوجاتا ہے کہ جو حسینوں پر نظر ڈالتا ہے اے اﷲ! اس پر لعنت فرما۔ کیا نبی کی بددعا رائیگاں جائے گی؟ تو لعنت کے سائے کے ہوتے ہوئے رحمت کا سایہ نہیں رہے گا، پھر تو نفس تم سے زِنا بھی کرائے گا اور ہر بدمعاشی اور خبیث حرکت کراسکتا ہے، کم سے کم دل میں تو زِنا کے خیالات لائے گا۔ تمہارا دل جو مولیٰ کا پریذیڈنٹ ہاؤس تھا، تجلیاتِ الٰہیہ کا محور، مخزن، مورد اور منزل تھا وہی قلب اب پاخانے کے مقام میں داخل ہونے کے لیے خیالات گانٹھ رہا ہے، عورتوں کی شرمگاہ میں داخل ہونے کے لیے گندے خیالات دل میں