آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نکال ہی نہیں سکتے اور مرتے وقت منہ سے کلمہ بھی نہیں نکلے گا۔ جب لوٹا جھکاؤ گے تو ٹونٹی سے وہی نکلے گا جو لوٹے میں ہوگا، تو جب گاڑھا وقت آئے گا تو دل سے اس حسین کی شکل مٹانا چاہو گے، لوگ سمجھائیں گے کہ بھئی کلمہ پڑھ لو مگر دل سے اسی حسین کا نام نکلے گا، کیوں کہ دل کے لوٹے میں وہی خبیث شکل گھسی ہوئی ہے، جب جہنم میں ایک غوطہ لگے گا تب سب عاشق بھول جائیں گے کہ ان حسینوں سے کیا ملتا ہے بلکہ دنیا ہی میں عذاب رہتا ہے۔بدنظری سے چین و سکون چھن جاتا ہے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو لڑکوں سے یا لڑکیوں سے عشق بازی کرتا ہے اس کی دنیا ہی میں دوزخی زندگی رہتی ہے، نہ موت آتی ہے نہ حیات ملتی ہے لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی؎ چاہے صورتاً کتنا ہی داڑھی اور گول ٹوپی والا ہو، لیکن زندگی اس کی چین سے نہیں ہوگی جب تک کہ اﷲ کو خوش کرنے کے لیے نافرمانی نہ چھوڑ دے ؎ پالا پڑا ہے جن کو تلاطم کی موج سے گمراہ کشتیوں کے وہی ناخدا ہوئے جن کی کشتی طوفانوں میں پھنستی ہے اور وہ ہر وقت اﷲ سے روتے ہیں کہ یاخدا! میری کشتی پارکردے، تو اﷲ تعالیٰ دوسری کشتیوں کا ان کو رہبر، رہنما اور پیر بنا دیتا ہے۔غمِ تقویٰ کی برکات اسی لیے جو لو گ عشقِ مجازی میں مبتلا ہو کر غم اٹھاتے ہیں اورنظر کی حفاظت کرتے ہیں، تو دوسرے عاشقوں کے لیے وہ رہنما اور شیخ بنا دیے جاتے ہیں، کیوں کہ وہ غم جھیلے ہوئے ہیں، اُنہیں معشوقوں کی جدائی کے غم کا پتا ہے، وہ صحیح رہنمائی کرتے ہیں، اور جو عشق کا غم نہیں جانتا وہ تو ایسے ہی کہے گا کہ میاں پاپڑ سموسہ کھاتے رہو، کوئی فکر نہ کرو، اُنہیں کیا پتا ہے کہ کیا غم جھیلنا پڑتا ہے؟ تو طوفان میں مبتلا کشتی جو ہے وہ دوسری کشتیوں کے لیے شیخ اور رہنما اور رہبر بن جاتی ہے ؎ ------------------------------