آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اب کیوں نہیں تارے گنتے؟ جو مرنے والوں پر مرتا ہے اور اﷲ کے غضب کو خریدتا ہے، یاد رکھو اس کے آنسو گدھے کے پیشاب سے بدتر ہیں اور دیوانِ غالب کی غزل بھی وہاں کام نہیں آئے گی ؎ دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے اس درد کی دوا جوتے ہیں۔ ایک آدمی ایک لڑکی کے پیچھے لگا ہوا تھا تو اس نے سینڈل اتار کر دس بیس جوتے لگائے، دوسرے دن اخبار میں آگیا کہ ’’عشق کا علاج جوتا‘‘۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ اگر اﷲ پر مرتے تو تمہارے جوتے اٹھائے جاتے ۔مر بّی کس کو بنانا چاہیے؟ صحبتِ شیخ سے جو بھی محروم ہے بن کے رہبر بھی وہ شیخِ کامل نہیں ہمارے یہاں پاکستان میں ایک صاحب ہیں جو کسی شیخ سے بیعت نہیں ہیں، ان کا کوئی مربّی نہیں ہے اور خود مربّی بنے ہوئے ہیں تو جدہ سے دو آدمی میرے پاس آئے اور مجھ سے پوچھا کہ کیا ہم ان سے بیعت ہوجائیں؟ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا ان کا کوئی مربّی ہے؟ کہا کہ ان کا تو کوئی مربّی نہیں ہے، اس پر میں نے کہا لَاتَاخُذُوْہُ بَابَا مَنْ لَّا بَابَا لَہٗ اس کو بابا مت بناؤ جس کا کوئی بابا نہ ہو۔و ہ دونوں ہنسے اور کہا آئی ایم سوری۔پھر فرمایا:مولانا پڑھیے۔ مولانا منصور کا ادب دیکھا آپ نے! درجۂ ضرورت میں میرے ساتھ بیٹھے تھے اور جب میں گفتگو کرنے لگا تو نیچے بیٹھ گئے۔ ( پھر مولانا منصور صاحب نے یہ شعر پڑھا۔ جامع) ؎عشقِ مجازی کی ابتدا نظر بازی اور انتہا بربادی ہے عشقِ ناداں کا تھا جو بھرم کھل گیا میر اب منہ دکھانے کے قابل نہیں عشقِ ناداں کا بھرم کھل جاتا ہے آخر میں، پہلے تو یہی کہتا ہے کہ مجھے آپ سے پاک محبت ہے، میں تو اﷲ کے لیے آپ سے محبت کرتا ہوں، آخر کار یہ گلاب جامن اور رس ملائی ایک دن رنگ دِکھاتی ہے۔ عاشق پہلے تو