آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کتاب پر صحبتِ اہل اللہ کی فوقیت کی دلیل ارشاد فرمایا کہ تجر بہ ہے کہ جن کا علم زیادہ تھا اور صحبت کم تھی ان سے فیض کم پہنچا اور اگر پہنچا تو ناقص پہنچا، اور جن کا علم بقدر ضرورت تھا لیکن صحبت زیادہ تھی ان سے زیادہ فیض ہوا۔ جب کلامِ پاک نازل ہوا تو ایک ہی آیت نازل ہوئی اور آپ کی نبوت مُسَلَّم ہوگئی، اِقْرَأْ نازل ہوتے ہی آپ کامل نبی بن گئے۔ اﷲتعالیٰ نے کتاب کی تکمیل پر آپ کی نبوت کی تکمیل کو موقوف نہیں رکھا کہ۲۳ برس میں جب قرآن پاک مکمل ہوجائے گا تب جا کے پیغمبر کو مکمل نبوت عطا کروں گا۔ نہیں! بلکہ ایک ہی آیت پر آپ کی نبوت مکمل ہوگئی اور ایسی مکمل ہوئی کہ ؎ یتیمے کہ نا کردہ قرآں درست کتب خانۂ ہفت ملت بشست وہ یتیم کہ جس پرقرآن ابھی مکمل نازل نہیں ہوا، لیکن تمام سابقہ آسمانی کتابیں توریت، زبور اور انجیل سب منسوخ ہوگئیں۔ اور اس وقت جو صحابہ ایمان لائے ان کا درجہ سب سے آگے بڑھ گیا۔ کتاب تو ۲۳؍برس میں مکمل نازل ہوئی لیکن ایک آیت کے نازل ہوتے ہی جو صحابہ ایمان لائے وہ صحبتِ رسول کے صدقہ میںاَلسّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ کہلائے، اور جب کتاب مکمل نازل ہوگئی اس وقت جو ایمان لائے وہ ان سے آگے نہیں بڑھ سکے جو اِقْرَأْ کے نازل ہوتے ہی ایمان لے آئے تھے۔ اس سے صحبت کی اہمیت سمجھیے۔ اگر کتاب کو صحبت پر فوقیت حاصل ہوتی تو ان کا درجہ زیادہ ہوتا جو کتاب کے مکمل نزول کے بعدایمان لائے۔ معلوم ہواکہ صحبت بہت اہم چیز ہے۔ اس کی برکتیں ان ہی کو معلوم ہیں جن کو کسی کامل کی صحبت نصیب ہوجائے۔ شیخ کی صحبت میں خاموشی سے کام بنتا رہتا ہے۔ چاہے شیخ تقریر بھی نہ کرے، لیکن اس کی روح سے ایمان و یقین و احسان کے انوار طالب کے قلب میں منتقل ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ایک دن وہ صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ نسبتِ اولیائے صدیقین کی خطِ انتہا تک پہنچ جاتا ہے اور پھر سارا عالم اس کو نہیں خریدسکتا، سورج اور چاند اس کی نگاہوں سے گرجاتے ہیں۔ خالقِ شمس و قمر جس دل میں آئے گا تو شمس و قمر اس کی نگاہوں سے نہ گر جائیں گے؟ ان میں اسے لوڈ شیڈنگ کیوں نہ معلوم ہوگی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے اﷲ! جو نعمت دوستوں اور دشمنوں میں مشترک ہو وہ دوستوں کی امتیازی نعمت نہیں ہوسکتی،یہ مال اور دولت، کار اور کاروبار تو کافروں کوبھی نصیب ہے، حسین بیوی تو یہودی،