آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
وَمَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا؎ جو تقویٰ سے رہتا ہے اس پر بھی مصیبت آئے گی لیکن کس لیے آئے گی؟ کفارۂ سیئات کے لیے اور بلندیٔ درجات کے لیے، اور ان کو لذتِ آہ و فغاں بھی ملتی ہے،لیکن اﷲ جلد راستہ دے دیتا ہے۔ حاجی امداداﷲ صاحب رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حالتِ غم میں جو دعا نکلتی ہے حالتِ عیش میں وہ دعا نصیب نہیں ہوتی۔ غم زدہ قلب سے جو آہ نکلتی ہے اﷲتعالیٰ کو اپنے عاشقوں کو اس دعا کا مزہ بھی دینا ہوتا ہے، اس لیے اپنے عاشقوں کو تھوڑا ساغم کے اندر رکھتے ہیں اور اس غم سے عجب و کبر بھی دور کرتے ہیں۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ تم لوگ تو مجھے حکیم الامت لکھتے ہو، مگر کچھ لوگ گالیاں اور بُرے بُرے الفاظ لکھتے ہیں حتیٰ کہ مجھے احمق اور گدھا تک لکھتے ہیں۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ میرے دل کے کبر کے ملیریا کےلیےکُونین بھیجتے ہیں جس سے مجھے دولتِ کَونین ملتی ہے، لہٰذا مخلوق اگر ستائے تو فکر مت کرو، یہ ذریعہ ہے آپ کے عجب وکبر کا ملیریا دور ہونے کا، تو مخلوق کا ستانا بھی خدا کی طرف سے تربیتِ اولیاء ہے کیوں کہ تربیتِ انبیاء کے لیے بھی اﷲ تعالیٰ نے دشمن پیدا فرمایا وَکَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا؎ ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن بنایا، مگر اس سے دشمنوں کو کوئی ثواب نہیں ملے گا، عذاب ملے گا پٹائی ہوگی، کیوں کہ یہ جَعْلتشریعی نہیں ہے تکوینی ہے۔ بیان القرآن کی تفسیر پیش کررہا ہوں کہ کہیں یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ نبی کے دشمنوں کی تعریف ہورہی ہے کہ وہ موذی کہیں کہ اچھا! نبیوں کے درجے بلند ہورہے ہیں، پھر تو ہم بڑے مزے میں ہیں، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہم کو دشمن بنایا ہے۔ ارے بے وقوفو! تمہاری تو پٹائی ہوگی۔ تو بتا دیا کہ غم اﷲ والوں پر بھی آتا ہے، لیکن تقویٰ کی برکت سے جلد نجات مل جاتی ہے اور اﷲ ان کی مشکل کو آسان کردیتے ہیں۔شیخ سے حسنِ ظن بلا تنقیصِ دیگراں ہونا ضروری ہے (اس کے بعد حضرت والا دامت برکاتہم نے احقر کو اشعار سنانے کا حکم فرمایا اور پھر احقر کے اس شعر کو سننے کے بعد درج ذیل مضمون ارشاد فرمایا۔میرؔ) نہیں دیوانۂ حق جو ترا دیوانہ نہیں ہائے وہ روح کہ جس نے تجھے پہچانا نہیں ------------------------------