آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کرلیا۔ اور بے ادبی کرنے والوں کے لیے فرمایا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَرۡفَعُوۡۤا اَصۡوَاتَکُمۡ فَوۡقَ صَوۡتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجۡہَرُوۡا لَہٗ بِالۡقَوۡلِ کَجَہۡرِ بَعۡضِکُمۡ لِبَعۡضٍ اَنۡ تَحۡبَطَ اَعۡمَالُکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ؎ اگر تم میرے نبی کا ادب نہیں کروگے اور اس کی آواز پر اپنی آواز بلند کرو گے تو تمہارے اعمال ضایع ہوجائیں گے اور تمہیں معلوم بھی نہیں ہوگا۔ یہ کتنا بڑا عذاب ہے کہ آدمی کو اپنے اعمال ضایع ہونے کا شعور بھی نہ ہو۔ اگر آدمی کو اپنے مال کے نقصان کا علم ہوجائے تو اس کی تلافی بھی کرلے، لیکن وَ اَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ ایسا عذاب ہے کہ پھر تم تلافی بھی نہ کر سکو گے۔ اس لیے ہمیشہ یاد رکھو کہ شیخ کے سامنے جانوروں کی طرح مت رہو، ہر وقت صاحبِ نسبت رہو، ایک ہی وقت میں حضورِ حق بھی رہے اور ایک ہی وقت میں حضورِ شیخ بھی رہے۔ اگر کوئی کہے صاحب کہ یہ تو بڑا مشکل پرچہ ہے، ارے میاں اﷲسے چمٹنے میں وہ مزہ ہے کہ بچہ کیا جانے ماں کے ساتھ چمٹ کر دودھ پینے کا مزہ۔ ایک بچہ بھوکا ہے اور ماں سے چپٹا ہوا ہے اور گردن میں دونوں ہاتھ ڈال کر دودھ پی رہا ہے وہ بھی اﷲ کے قرب کی لذت کو کیا جانے اور ماں کیا جانے اﷲ کی محبت کو اور شکر کیا جانے مالک کی مٹھاس کو۔ اﷲ تعالیٰ مولانا رومی کی قبر کو نور سے بھردے، فرماتے ہیں ؎ با لبِ یارم شکر را چہ خبر اے دنیا والو! شکر کو کیا پتا کہ میرا مولیٰ کتنا میٹھا ہے؟ کیوں کہ شکر مخلوق ہے، محدود ہے، فانی ہے، حادِث ہے اور میرااﷲ قدیم، واجب الوجود ہے، غیرفانی ہے، لامثل لہٗ ہے تو اس کی مٹھاس کی مثل کہاں ہوسکتی ہے۔اولیاء اللہ کے لیے اللہ کی ایک خاص نعمت وہ ظالم ہے جو دنیا میں پیدا ہوکر اﷲ کے نام کی مٹھاس نہ چکھے، وہ ظالم ہے، خائب و خاسر ہے، اس نے دنیا سے کچھ نہیں پایا۔ کھانا تو کافر بھی تم سے اچھا کھالیتا ہے، جو چیز مشترک ہو دشمن میں اور دوست میں، اولیاء اﷲ میں اور کافروں میں وہ اولیاء اﷲ کی خاص نعمت نہیں ہوسکتی۔ عورت بھی کافر اور مومن میں مشترک ہے یا نہیں؟ ------------------------------