آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
رموزِ احکامِ الٰہیہ کے درپے نہ ہوں کیا کہوں، حاسدوں سے تکلیف تو ہوتی ہے، لیکن وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا؎ کی اس آیت سے تسلی ہوتی ہے کہ اﷲ نے ہر نبی کے لیے دشمن پیدا کیا، مگر یہ جَعَلْنَامیں جو جَعْلہے اس سے یہ شبہ ہو جاتا ہے کہ جب ان دشمنوں کو اﷲ ہی نے دشمن بنایا ہے تو ان کا کیا قصور ہے؟ تو حکیم الامت نے اس کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ جَعْلتشریعی نہیں ہے تکوینی ہے، جیسا کہ اﷲ نے سور پیدا کیا وہ پاخانہ کھاتا ہے تو بہت سے تکوینی راز ہیں جن کا سمجھنا ہم پر فرض نہیں ہے، بس ایمان لانا کافی اور ضروری ہے، آخرت میں سب راز منکشف ہوجائیں گے۔ اور پھر ہم کو راز سے کیا مطلب! رُموزِ مملکت کو مالک جانے، اپنی مملکت اور سلطنت کے راز کو بادشاہ جانے، ہمیں تو اپنا انعام لینا ہے، سموسے پاپڑ کھاؤ، کہاں کی تفتیش کررہے ہو، بس زیادہ رُموز کو سمجھنے کی کوشش بھی نہ کرو۔دین کا کوئی مسئلہ یا بزرگوں کی کوئی بات سمجھ نہ آنے پر کیا کرنا چاہیے؟ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جب کوئی بات یا دین کا مسئلہ سمجھ میں نہیں آتا تو میں نہ جاننے والی تھیلی میں اس کو ڈال دیتا ہوں اور بے فکر رہتا ہوں، ورنہ ہر وقت کھٹک رہے کہ بھئی اس میں کیا راز ہے، اس میں کیا راز ہے، تو بجائے اﷲ کو یاد کرنے کے دل ان ہی چیزوں میں لگا رہے گا۔ اور فرمایا کہ جب کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو سمجھو کہ اور بھی تو کتنی باتیں ہیں جن کو ہم نہیں سمجھتے، ایک یہ بھی سہی، تو نہ سمجھنے والی تھیلی میں اس کو ڈال دو۔ ایسے ہی فرمایا کہ جب ہمیں اپنے بڑوں کی کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تو وہاں بھی میں یہی کہتا ہوں کہ میرا شیخ جس مقام پر ہے، اﷲ سے وہ جو بات سمجھ رہا ہے ہم بہت پیچھے ہیں، ہماری نظروہاں تک نہیں جارہی ہے۔ بس ہم یہی سمجھتے ہیں کہ جو میرا شیخ کر رہا ہے سب ٹھیک ہے، ہم خطا پر ہیں، میرا شیخ صواب پر ہے اور یہی راستہ ہے جس پر چلنے سے آپ صاحبِ عطا رہیں گے، اور اگر بڑوں کے کیڑے سوچو گے کہ یہاں شیخ چوک گیا، وہاں شیخ چوک گیا، تو پھر سمجھ لو کہ محروم رہو گے۔ بس یہی کہو کہ شیخ جس مقام پر ہیں ہم اس مقام پر نہیں ہیں، وہ جہاں ہے اسے زیادہ نظر آرہا ہے۔ ------------------------------