آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہدایت کا نور داخل ہوجاتا ہے وہ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا سے تو دل نہیں لگاتے، لیکن اس کے ساتھ وہ ہر وقت آخرت کی طرف متوجہ رہتے ہیں، ہر وقت ان کے دل میں اﷲ کی محبت کا درد رہتا ہے، جیسے کانٹا چبھ کر ٹوٹ جائے تو اس کا درد ہر وقت محسوس ہوتا ہے، چاہے دنیا کے کسی کام میں مشغول ہو مگر وہ کانٹا بھی اپنا درد دِکھاتا رہے گا۔میرا شعر ہے ؎ کوئی کانٹا چبھے اور ٹوٹ جائے اسی کا نام ہے دردِ محبت اﷲ والا وہ ہے کہ چاہے نئی شادی ہوئی ہو اور بیوی سے بات کر رہا ہوتو بھی اﷲ کو نہیں بھولتا۔ بریانی، کباب اور سموسے پاپڑ کھاتا ہے مگراپنے اﷲ کو نہیں بھولتا۔ کروڑوں کے کرنسی نوٹ اور پونڈ اور ڈالر گن رہا ہے اور کمپیوٹر سے حساب لگا رہا ہے مگر دل میں اس کے مولیٰ ہے، اس کو دنیا کا نشہ ایسا نہیں چڑھتا کہ اپنے مالک اور خالق کو بھول جائے۔ اور تیسری علامت ہے: وَالْاِسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ؎ موت کے آنے سے پہلے ہی چوکس رہتا ہے اور موت کی تیاری میں لگا رہتا ہے کہ میری کتنی نمازیں قضا ہیں،کتنے روزے قضا ہیں، کتنی زکوٰۃ رہ گئی، حج فرض ہوا یا نہیں؟ غرض سب کی درستگی کی فکر کرتا ہے تاکہ اگر مالک بلالے تو ساری فائل پیش کردے کہ یا اﷲ نماز پوری پڑھ لی اور قضا بھی پوری ادا کرلی، روزے بھی سب رکھ لیے، زکوٰۃ بھی اگلی پچھلی سب ادا کردی، حج بھی کرلیا، یہ ہماری ساری فائل ہے مگر ہم اس فائل کے قائل نہیں ہیں کہ اس پر بھروسہ کریں، ہم تو آپ کی رحمت کے قائل ہیں، ہمیں تو آپ کی رحمت سے اپنے کو بخشوانا ہے۔ ہمارا تو کوئی عمل اس قابل نہیں جو ہماری بخشش کا بہانہ بن جائے، بس اپنی رحمت سے بخش دیجیے۔خدّامِ دین کے رزق کی خدائی کفالت ارشاد فرمایا کہ مرغی کا مالک انڈے رکھ کرمرغی کو ان پربٹھا دیتا ہے، تو وہ سمجھ جاتی ہے کہ مجھے اس ڈیوٹی پرلگادیاگیاہے۔پھروہ انڈوں کو چھوڑ کرکہیں نہیں جاتی،اس کے دل میں انڈوں کی محبت پیداہو جاتی ہے اور وہ ان کو گرمی پہنچا تی رہتی ہے اوراکیس دن تک مسلسل گرمی پہنچانا ہوتا ہے۔ اگر انڈوں اورمرغی میں ------------------------------