آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کیسا کیا؟ انگلشتو میں نہیں جانتا مگر اِن تو کردیا، اپنے مضمون میں اِن کو استعمال کر لیا تو اﷲ والوں سے محبت کرکے اُن کے قلب میں اِن ہوجاؤ۔ بتاؤ میر صاحب! یہ مضمون کیسا تھا؟ میر صاحب کی شہادت بہت معتبر ہے، میر صاحب کی شہادت کے معتبر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ تیس برس سے میرے ساتھ ہیں، تیس سال کا رات دن کا رفیق، عام آدمی تو سوچ سکتا ہے کہ پتا نہیں اکیلے میں یہ کیا کرتے ہوں گے، لیکن میر صاحب تیس برس سے میرے حجرے میں رات دن میرے ساتھ ہیں، میر صاحب اپ ٹوڈیٹ بھی ہیں اور گریجویٹ بھی ہیں، علی گڑھ میں بی کام کیا ہے اور انگریزی داں بہت چالاک ہوتا ہے، اگر ان کا دل مجھ سے مطمئن نہ ہوتا تو یہ بھاگ جاتے کہ نہیں؟ لیکن میر صاحب سے پوچھو اگر کوئی اپنے جرنل اسٹور میں ان کو منیجنگ ڈائریکڑ بنائے اور دس لاکھ رین تنخواہ دے تو یہ مجھ کو چھوڑ کر یہاں نہیں رہ سکتے، پوچھو ان سے، بلکہ جو ان کو ایسی پیشکش کرے گا اس کی پٹائی ہوگی۔ جو میرصاحب کو دس لاکھ رین دینے کو کہے گا بجائے شکریہ کے اس کی پٹائی کا خطرہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھ کو ایسے رفیق عطا فرمائے۔خونِ تمنا کا انعام بس یہ ہے اختر کی حیات کہ جب میں اپنے اﷲ کی بات سنا تا ہوں تو مجھ پر ایک کروڑ حیات برستی ہے، اب میں اس وقت زندہ ہوگیا ہوں، سب کمزوری غائب ہوگئی۔ اگر دنیا اور آخرت دونوں جہاں کا مزہ لینا ہے تو ہر لمحۂ حیات اﷲ پر فدا کرنا سیکھ لو، ورنہ جب ایک دن جنازہ دفن ہوگا تو نہ کاروبار ساتھ جائے گا نہ مرسڈیز، نہ موبائل، نہ قالین، نہ بنگلہ ؎ آہ جب دنیا سے کوئی آخرت کو جائے ہے بس اکیلا جائے ہے اور سب دھر ا رہ جائے ہے سارے عالم میں یہی اخترؔ کی ہے آہ وفغاں چند دن خونِ تمنا سے خدا مل جائے ہے ہر تمنا کا خون کرنا ضروری نہیں ہے۔ حلال تمنا، حلال خواہش، اچھی خواہش کا خون کرنا ضروری نہیں ہے، خوب کباب پاپڑ کھاؤ مگر جھاپڑ نہ کھاؤ اور مرنڈا پیو، لیکن جو تمنا اﷲ کی ناراضگی کی ہے اس کا خون کرلو، تو جب