آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اﷲ تعالیٰ نے ہم کو غیر اﷲ میں بزی نہیں ہونے دیا اور لباس بھی احرام کا پہنا دیا تاکہ اس میں کوئی کشش ہی نہ رہے، نہ شکل پرستی باقی رہے نہ ادھر ادھر نظر خراب کریں اور سر بھی منڈوا دیا کہ اچھا تم لوگ بال پرست ہو ہم تمہارے بال بھی اڑا دیتے ہیں۔ میرا ایک شعر ہے ؎ جس کی زلفوں پہ میر مرتے تھے سر منڈا کر کیا سلام اس نے تو اﷲ تعالیٰ نے حرم کا ایسا جغرافیہ رکھ کر ہم کو ہر طرح سے غیر اﷲ سے بچالیا۔ ایک بات یہ بھی بتاتا ہوں کہ درخت صبح صبح آکسیجن نکالتے ہیں جو صحت کے لیے مفید ہے اور شام کو کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالتے ہیں جس سے صحت کو نقصان پہنچتا ہے، تو آپ بتاؤ کہ اگر ہم دن بھر حرم میں رہتے تو شام کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے خوف سے اﷲ کے گھر سے بھاگنا پڑتا یانہیں؟یہ اﷲ کا پیار ہے کہ میرے بندے صبح شام ہمیشہ میرے پاس حرم میں رہیں، میری یاد میں رہیں، یہاں کسی قسم کی کاربن ڈائی آکسائیڈ ہی نہ نکلے۔دینِ اسلام کا مزاج پھر ہجرت کا حکم دے کر اﷲ تعالیٰ نے اپنی محبت اور دینِ اسلام کا مزاج بتا دیاکہ جب تک اپنے گھر سے بے گھر نہیں ہو گے اﷲ کی محبت تمہارے دل میں نہیں آئے گی، تم بے گھر ہوجاؤ پھر تمہارے قلب کو اﷲ اپنا گھر بنائے گا، تم بے گھر ہو کر بزرگوں کے پاس جاؤ، شیخ کے پاس جاؤ اور اگر شیخ بھی بے گھر ہوجائے تو نورٌعلٰی نور ہے، مرید بھی بے گھر ہو، بال بچوں سے، کاروبار سے دور ہو اور شیخ بھی اپنے بال بچوں سے، گھر بارسے دور ہو، دونوں بے وطن ہوجائیں تو اﷲ بہت تیز والی پلاتا ہے۔ اختر کا شعر سن لو ؎ مانا کہ بہت کیف ہے حُبّ الوطنی میں ہو جاتی ہے مے تیز غریب الوطنی میں جب اﷲ کے لیے کوئی پردیسی ہوتا ہے، مسافر ہوتا ہے، گھر چھوڑتا ہے، بال بچوں کو چھوڑتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کو تیز والی پلاتا ہے۔ یہی راز ہے ہجرت کا کہ اﷲ تعالیٰ قادرِ مطلق ہیں، اگر اﷲ چاہتے کہ میرے محبوب صلی اﷲ علیہ وسلم وطن سے بے وطن نہ ہوں، صحابہ وطن سے بے وطن نہ ہوں تو موت کے فرشتہ عزرائیل علیہ السلام بھیج دیتے وہ ابوجہل، ابولہب سب کا گلا دبا دیتے اور ان اذیت پہنچانے والو ں کی وجہ سے آپ کو اور صحابہ کو