آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
دوستو! فرسٹ فلور مت دیکھو، ناف کے نیچے گراؤنڈ فلور میں پیشاب پاخانہ، گندی ہوا اور گندگی کا ذخیرہ ہے۔ اگر کوئی سائنس دان پوچھے کہ صاحب یہ جو بدبودار ہوا نکلی ہے جس کو پادنا کہتے ہیں یہ بدبودار کیوں ہوتی ہے؟ تو میں سائنسدانوں کو یہ جواب دوں گا کہ چوں کہ یہ گندی ہوا پاخانے سے ٹچ ہو کر نکلتی ہے، انتڑیوں میں کیا بھرا ہوا ہے؟ کیا مشک و زعفران ہے؟ پاخانہ ہی تو ہے، تو جو ہوا پاخانے کی صحبت یافتہ ہو کر نکلتی ہے تو ’’جمالِ ہمنشین در من اثر کرد‘‘ تو پاخانے کا اثر اس میں بھی آجاتا ہے، یہ تَاکِیْدُ الذَّمِّ بِمَا یَشْبَہُ الْمَدْحَہے، پاخانے کی وجہ سے وہ بھی بدبودار ہوجاتی ہے۔گمراہوں کی تقریر و تحریر سب مضر ہے اسی طرح جو بے وقوف یہ کہتے ہیں کہ ہر طرح کا لٹریچر پڑھو، اس میں سے اچھی بات لے لو اور بُری بات چھوڑ دو تو خراب چیز میں سے تم اچھی بات کیسے لے سکتے ہو؟ جیسے پاد سے کوئی کہے کہ ہم تم میں سے عود کی خوشبو لے لیں گے اور بدبو کو نہیں سونگھیں گے تو وہ پاد میں کہاں سے عود پائے گا؟ لہٰذا گمراہ لوگوں کا لٹریچر بھی مت پڑھو۔ ہمارے بزرگوں نے فرمایا ہے کہ جو لوگ گمراہ ہوتے ہیں ان کے لٹریچر میں چاہے قرآنِ پاک ہی کیوں نہ ہو، حدیث پاک ہی کیوں نہ ہو وہ بھی مت پڑھو کیوں کہ ان کے قلب میں گمراہی ہے اور زبان اور قلم ترجمانِ دل ہوتا ہے تو ان کے قلم سے ان کے گمراہ قلب کی ترجمانی ہوگی اور یہ گمراہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے اسمِ مضل کا مظہر ہوتے ہیں، ان میں گمراہ کرنے والی صفت کا اثر ہوتا ہے اور تم اﷲ کے اسمِ مضل سے مقابلہ نہیں کرسکتے۔ کتنے لوگوں نے کتابیں پڑھیں مگر گمراہ ہوگئے اور بزرگوں سے بھی بھاگ گئے، اپنے مربّی سے بھی بھاگ گئے۔ اس لیے کوئی کتاب مت پڑھو بس اﷲ والوں کی کتابیں پڑھو کیوں کہ ان کے دل میں اﷲ ہوتا ہے اس لیے ان کی تحریر میں اﷲ کانور ہوتا ہے، ان کی تقریر میں اﷲ کا نور ہوتا ہے، ان کے مصلیٰ پر اﷲ کا نور ہوتا ہے، ان کی تسبیح پر اﷲ کا نور ہوتاہے، وہ جہاں بیٹھ کر اﷲ اﷲ کرلیں اس زمین پر بھی اﷲ کا نور ہوتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ آج کل مولویوں کی بات کون سنتا ہے ؎ کون سنتا ہے کہانی میری اور پھر وہ بھی زبانی میری لیکن آپ لوگ میری کہانی کیوں سن رہے ہیں؟ ؎