آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہماری اولاد کو بھی محروم نہ فرما، ہمارے احبابِ حاضرین اور غائبین کو بھی محروم نہ فرما اور سارے عالم میں آپ کی محبت میں پھرنے کے لیے آپ سے گروہِ عاشقاں مانگتا ہوں۔ بس اﷲ تعالیٰ اس دردِ محبت کو اور دردِ دل کو میرے دل میں بھی اور آپ کے دلوں میں بھی اُتار دے اور ہمیں اپنے لیے بے چین کر دے، ہمیں امپورٹ ایکسپورٹ آفیسر بننے سے بچالے کہ بس کھاؤ اور صبح کو لیٹرین میں جمع کردو، ہم دنیا میں اﷲ کے لیے پیدا ہوئے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی غلامی کریں اور تقویٰ والی زندگی گزاریں۔تقویٰ کی فرضیت کی دو حکمتیں تقویٰ کے فرض ہونے کی دوحکمتیں ہیں جن کو میں مختصر بیان کرتا ہوں:۱) ہم نے دنیا میں تم کو غلام بناکر بھیجا ہے، تم تقویٰ کی برکت سے سر پر تاجِ ولایت اور تاجِ دوستی رکھ کر ہمارے پاس آؤ۔ ۲)تقویٰ فرض ہونے کی دوسری حکمت یہ ہےکہ گناہ ہم اس لیے حرام کرتے ہیں کہ گناہ سے تم ہم سے دور ہوجاؤگے، جب ماں باپ اپنے بچوں کو اپنے سے دور نہیں کرنا چاہتے تو میں ارحم الراحمین ہو کر تمہیں اپنے سے دور نہیں کرنا چاہتا، اس لیے گناہ تم پر حرام کرتا ہوں تاکہ گناہ کر کے تم ہم سے دور نہ ہو، ہم تمہاری دوری پر خوش نہیں ہیں، ہم اپنی رحمت سے تم کو اپنے قریب اور اپنے سامنے رکھنا چاہتے ہیں ۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ۱۵؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۵؍ نومبر ۱۹۹۸ ء، بروز جمعرات،بعد مغربفیضِ مرشد ارشاد فرمایا کہ میں اپنے احباب سے عرض کردیتا ہوں کہ مجھ سے جو کچھ بھی کام ہورہا ہے یہ میرے مرشد شاہ ابرار الحق صاحب کے صدقے اور فیض اور ان کے کٹ آؤٹ سے ہورہا ہے، تو یہ سمجھو کہ دریائے ہردوئی تو دور ہے لیکن اس وقت ٹونٹی یہاں ہے، کیوں بھئی دریا اگر دور ہو اور پائپ سے پانی آرہا ہو اور اس ٹونٹی سے کوئی پی لے تو دریا سے اس نے فائدہ اٹھالیا یا نہیں؟ گویا ہر دوئی کا فیض تم پارہے ہو، اس کو میرا کمال مت سمجھو، یہ سب میرے شیخ کے کمال ہیں، لہٰذا سمجھ لو کہ جوہانسبرگ میں دریا ئے ہردوئی کی ٹونٹی سے مال مل رہا ہے۔ اگر شیخ کا کٹ آؤٹ نہ ہو تو آدمی گیٹ آؤٹ ہوجاتا ہے۔ دیکھا اس فقیر کی انگریزی! یہ سب حضرت کی کرامت اور برکت ہے۔ ہمارے بزرگوں نے یہی فرمایا کہ جو کچھ نفع ہو سب شیخ کا فیض سمجھو، اپنا کمال مت سمجھو۔ آپ حکیم الامت کا ہر وعظ پڑھ لو، ہر وعظ میں یہی ہے کہ اشرف علی کچھ نہیں سب حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ