آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مل گئے تو ہم دونوں جہاں پاگئے۔ ہمارے دادا پیر حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے کیا شعر فرمایا ؎ کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا اے خدا! میں آپ سے آپ کو مانگتا ہوں۔ تو جو وتر سے پہلے تہجد کی نیت سے دو رکعات پڑھ لے گا قیامت کے دن تہجد گزاروں کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ مولوی بغیر حوالہ اور دلیل کے نہیں مانتا، اب دلیل سنیے! علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ مسئلہ پیش کرنے سے پہلے حدیث پیش کرتے ہیں: وَ مَا کَانَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ فَھُوَ مِنَ اللَّیْلِ عشاء کے فرض کے بعد جو نفل پڑھے گا وہ اصحابُ اللّیل میں سے ہوجائے گا۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی روشنی میں فیصلہ لکھتے ہیں:فَاِنَّ سُنَّۃَ التَّہَجُّدِ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ قَبْلَ النَّوْمِ؎ جو وتر سے پہلے دو رکعت بھی پڑھ لے گا اس کی سنت تہجد ادا ہوجائے گی، تہجد کے لیے سونا بھی ضروری نہیں ہے، دو سے زیادہ چار اور چھ رکعات بھی پڑھ سکتے ہیں، مگر میں کم بتاتا ہوں تا کہ بحر الکاہل یعنی جو کاہلی کے سمندر ہیں وہ بھی محروم نہ رہیں۔ تو اصحابُ اللیل سب ہوسکتے ہیں، لہٰذا آج سے یہ دو رکعات نفل تہجد کی نیت سے وتر سے پہلے پڑھنا شروع کردو ان شاء اﷲ قیامت کے دن آپ تہجد گزار اٹھائے جائیں گے۔تہجد کے چار فوائد اور چار فائدے اور آپ کو نصیب ہوں گے جو قیامُ اللیل کی فضیلت میں حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمائے ہیں: عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ فَاِنَّہٗ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ وَھُوَ قُرْبَۃٌ لَّکُمْ اِلٰی رَبِّکُمْ وَمَکْفَرَۃٌ لِّلسَّیِّاٰتِ وَمَنْہَاۃٌ لِّلْاِثْمِ؎ اے میری امت کے لوگو! رات کی نماز لازم کرلو۔ میں آپ کو آسان قیامُ اللیل دے رہا ہوں، وتر سے پہلے ------------------------------