آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
یا لکڑی بجانا یاتالی بجانا ممنوع قرار دیا ہے اور چٹکی بجانا وغیرہ کو بھی منع کیا ہے، اس لیے اشکبار آنکھوں سے یہ اشعار سنو تاکہ دل پر چوٹ لگے۔ ایک دفعہ ہمارے یہاں اخبار میں آیا تھا کہ جس علاقے میں مچھر زیادہ ہوں وہاں قوالی کرادو تو ایک مچھر نہیں رہے گا کیوں کہ جب قوال تالیاں بجائیں گے تو سب مچھر مرجائیں گے، لہٰذا جہاں مچھروں کی یلغار ہو وہاں قوالی کاکردار ادا کرو۔شریعت کی حدود میں جتنا چاہو مزہ لے لو مگر فقہاء نے جن چیزوں کو منع کیا ہے مثلاً لکڑی بجانا یا تالی بجانا یاچٹکی بجانا ان چیزوں سے اجتناب کرو تاکہ نورِ شریعت دل میں آجائے۔ ۱۹؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۹؍نومبر ۱۹۹۸ء، دوشنبہ بعد مغرب، برمکان مفتی حسین بھیات صاحبآدابِ توبہ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ، اَمَّا بَعْدُ جہاں دے کر ملا ہے دل میں وہ جانِ جہاں مجھ کو بہت خونِ تمنا سے ملا سلطانِ جاں مجھ کو اﷲ کی مرضی کے خلاف جو حرام لذت لوٹے گا وہ انتہائی بے غیرت بھی ہے، کمینہ بھی ہے اور غیر شریف بھی ہے، ایسا شخص اﷲکی منزل سے محروم رہے گا، مگر اِلَّا مَنْ تَابَ کا استثنا ہے، لیکن گناہ کو غذا مت بناؤ۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ توبہ کے سہارے پر گناہ کرنے والا اتنا احمق اور گدھا ہے جیسے کوئی کمپنی اعلان کرے کہ کوئی آگ سے جل جائے تو میرا مرہم لگالو، ہم گارنٹی اور ضمانت لیتے ہیں کہ فوراً صحیح ہوجائے گا، تو مرہم ایمرجنسی کے لیے ہے یا انگیٹھی یا چولہےمیں ہاتھ ڈال کر کے مرہم کو آزمانے کے لیے ہے؟ تو توبہ کا مرہم جو اﷲ تعالیٰ نے بخشایہ آزمانے کے لیے نہیں ہے کہ حرام کاریاں کرکے پھر تو بہ کرلو، یہ ایمرجنسی کے لیے ہے کہ پوری جان لڑا دی پھر بھی بشریت کی بنا پر نظر پڑ گئی تو معاف ہے، لیکن ضرر سے وہ بھی خالی نہیں ہے، اچانک نظر پڑجانا معاف تو ہے لیکن دلیل عدمِ ضرر نہیں ہے، مثال کے طور پر گلاب جامن میں آپ کے کسی دشمن نے جمال گوٹے کا قطرہ ڈال کر کھلادیا اور آپ کو علم نہیں ہے تو کھانے والے کو تو کوئی گناہ نہیں ہے مگر لوٹا لے کر بار بار دوڑنا پڑے گا یا نہیں؟ ایسے ہی اﷲ تعالیٰ کی اچانک نافرمانی بھی قلب کا قبلہ بدلنے کے لیے کافی ہے۔ بعض