آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
اَ لْاَمْرَدُ الْحَسَنُ ہُوَ الَّذِیْ طَرَّ شَارِبُہٗ وَلَمْ تَنْبُتْ لِحْیَتُہٗ ، فَحُکْمُہٗ کَحُکْمِ الْمَرْأَۃِ لَایَجُوْزُ النَّظَرُ مِنْ فَوْقِہٖ اِلٰی قَدَمِہٖ؎ اَمرد وہ ہے جس کی مونچھ بھیگ رہی ہو، سبزہ کا آغاز ہورہا ہو ابھی داڑھی نہ آئی ہو، اس کا حکم عورت جیسا ہے، اس کے سر سے پیر تک دیکھنا جائز نہیں ہے۔قبولیتِ دعا کے لیے ایک خاص طریقہ ارشاد فرمایا کہ ایک طریقہ بتاتا ہوں کہ کسی نہر یا تالاب میں اتنے پانی میں چلے جاؤ کہ تمہارا جسم ڈھک جائے، سترِ عورت ہوجائے اور تھوڑا سا پانی پی بھی لو، مگر سمندر کا نمکین پانی نقصان کر ے گا، اس کے بعد وضو کر کے غوطہ مار لو تاکہ غسل بھی ہوجائے، اب جو دعا مانگو گے قبول ہوگی ان شاء اﷲ۔ یہ ارشاد شیخ الہند حضرتمولانا محمود الحسن رحمۃ اﷲ علیہ کا ہے جسے میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے نقل فرمایا۔ ایک مرتبہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے پھولپور کی ندی کے پانی میں گھس کر اور نہا کر بہت دیر تک دعا مانگی پھر مجھے یہ راز بتایا کہ میں نے پانی میں اس لیے دعا مانگی تاکہ پیٹ میں پانی کی غذا ہو اور جسم پر پانی کا لباس ہو، پاک پانی معدے میں ہو اور پاک پانی کا لباس جسم پر ہو، اب قبولیتِ دعا میں کوئی چیز مانع نہیں ہے، قبولیتِ دعا کی ممانعت کا سبب بننے والی غذائے حرام اور لباسِ حرام کا شائبہ بھی نہیں ہے۔حضرتِ والا کا ذوقِ عاشقانہ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم نے کراچی سے ساٹھ کلومیڑدور ایک دریا کے کنارے، کھلے آسمان کے نیچے، دریا کی ریت پر آٹھ دن اسی طرح پانی میں اُتر کر دعا مانگی۔ وہاں کوئی چھت، کوئی مکان، کوئی ہوٹل، کوئی بنگلہ نہیں تھا۔ بس آسمان کے نیچے ریت پر چادر بچھائی اور سوگئے اور کھانا پکانے کے لیے کڑھائی ساتھ تھی، جال میں مچھلی پھنسائی اور کڑھائی میں پکائی اور ایک میل دور ایک ہوٹل تھا، ایک آدمی گرما گر م روٹیاں تیزی سے دوڑ کے لے آتا تھا۔ بس کھانا کھایا اور پھر اﷲ کا ذکر شروع ہوگیا۔ میرا یہ ذوق بہت پرانا ہے، بچپن ہی سے جب میں بالغ بھی نہیں ہوا تھا جنگل کے سناٹے اور سکوتِ صحرا کے لیے نکل جاتا تھا، جنگل میں ایک مسجد میں ------------------------------