آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
مقاماتِ گندگی چھوڑ کر شاہراہِ اولیاء پر آجاؤ اﷲ نے ہمت و حوصلہ دیا ہے، اگر ہمت وحوصلہ نہ دیتا تو اولیائے صدیقین کی خط انتہا تک پہنچنے کا حکم نہ دیتا، ہمت موجود ہے، بس اپنی خبیث عادتیں چھوڑ دو، غلط مقامات اور گندی نالیوں سے چمگادڑ کی طرح گو اور موت چوسنا چھوڑ دو اور مشک اور زعفران کے راستے پر آجاؤ، اولیاء اﷲ کی خوشبو اور غذائے اولیاء اور غذائے دوستاں کھانا شروع کردو ؎ خوئے معدہ زیں کہ و جو باز کن خوردنِ ریحان و گُل آغاز کن آہ! صاحبِ قونیہ فرمارہے ہیں کہ اپنے معدہ کو یہ گھاس بھوسہ جو کھلارہے ہو اس سے باز آجاؤ اور ریحان وگل کھانا شروع کرویعنی اﷲ کی محبت اور قرب کی لذت اور غمِ تقویٰ اور غمِ اولیاء اور غذائے اولیاء کھانا شروع کردو، ان کے راستے کاغم اٹھانا شروع کردو۔ واﷲ! اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی خوشی نہیں ہے۔ جو ان کے راستے کا غم اٹھاتا ہے، جو خدا کے راستے میں گناہ چھوڑنے کاغم اٹھاتا ہے اس سے بڑی دونوں جہاں میں کوئی خوشی نہیں ہے، یہ خوشی جنت میں بھی آپ کو نہیں ملے گی۔ گناہ سے بچنے کا غم، حسینوں سے نظر بچانے کا غم وہاں نہیں ملے گا، وہاں شریعت ختم ہوجائے گی کیوں کہ نفس ہی نہیں رہے گا، لہٰذا جو کمانا ہے اسی دنیا میں کما لو ؎ کما لو میری جاں کمانے کے دن ہیںدین کا کثیر حصہ اُردو زبان میں محفوظ ہے آہ! کیسا مصرع پڑھا، نظر بچابچا کرغم اٹھاؤ اور غم اٹھا کر اولیاء اﷲ بن جاؤ اور اس کمانے کی فیلڈ سے فائدہ اٹھالو۔ بتائیے! کیسا رومانٹک مصرع ہے یہ۔ اس لیے کہتا ہوں کہ اُردو سیکھ لو دوستو! کیوں کہ ہمارے دین کا کثیر حصہ اُردو میں ہے۔ اگر کوئی کہے کہ صاحب اُردو سیکھنا تو بہت مشکل ہے تو میں کہتا ہوں کہ کچھ مشکل نہیں ہے اور اس کو ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔ فرض کرلو کہ ایک بہت ہی حسین لڑکی ہے، نہایت خوبصورت نازک کتابی چہرہ، ہرن جیسی آنکھیں اورگلاب کی پنکھڑی جیسے ہونٹ اورکمر ایسی کہ ٹٹولنے سے محسوس ہی نہ ہو ؎