آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تقویٰ ہے، ہر لمحہ تعلق مع اﷲ کی دولت سے مشرّف ہے۔ اس شعر کا ترجمہ کردیا میں نے کہ بغیر کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ کے تقویٰ ناتمام ہے۔بدونِ مربّی مجاہدات کی ناکامی اب اس کی مثال سن لو۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک خان صاحب جنگل میں عبادت کیا کرتے تھے، رات بھر تہجد میں سجدے میں رو رہے ہیں تو لوگ ان کے معتقد ہوگئے۔ ایک معتقد نے کہا کہ حضرت ایک سوال ہے کہ اس جنگل میں آپ کو ڈر نہیں لگتا؟ یہاں شیروں کی آوازیں بھی آتی ہیں۔ خان صاحب نے کہا کہ عجیب آدمی ہو، میں شیروں سے کیا ڈروں گا؟ میں تو خدا سے بھی نہیں ڈرتا، نعوذ باللہ! خان صاحب نے اپنی بہادری دکھا کر ساری بزرگی پر پانی پھیر دیا، اگر یہ کسی اﷲ والے کا صحبت یافتہ ہوتا تو کبھی منہ سے یہ کلمہ نہ نکلتا، اس کا عشقِ خدا کتنا خام نکلا، لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ اس نے ساری عبادت بےکارکردی اور اپنے ایمان کو کفر سے بدل دیا۔ اﷲ بے سمجھی سے بچائے۔ فہمِ سلیم، قلبِ سلیم عظیم الشان نعمت ہے اور یہ بغیر اہل اﷲ کی صحبت کے نصیب نہیں ہوتی۔ (دورانِ مجلس اذان شروع ہوگئی تو ارشاد فرمایا کہ) اذان کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ جب درس ہورہا ہو تو پھر اس وقت اذان کا جواب نہیں دینا چاہیے،یہ بھی دین کا عظیم درس ہے، دل پر محبت کی چوٹ لگائی جارہی ہے اور اخلاص اور اﷲ کی محبت کے دریا کو موجزن کیا جارہا ہے، دریا تو ہے، مگر اس میں موجیں پیدا کی جارہی ہیں، طغیانی لائی جارہی ہے اور اس میں طوفانی کیفیت پیدا ہورہی ہے۔ ۱۵؍رجب المرجب ۱۴۱۹ھ مطابق۵؍ نومبر ۱۹۹۸ ء، بروز جمعرات،بعد عشاءصحبتِ اہل اللہ کی اہمیت پر مفتی اعظم مفتی شفیع صاحب کا ایک ارشاد ارشاد فرمایا کہ مفتیِ اعظم مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ ؎ ہر چند شغلِ درس و فتاویٰ بدیوبند لیکن شبے بخانقہِ تھانہ خوشتر است مدرسہ دیوبند میں درس اور فتویٰ نویسی اپنی جگہ، مگر ایک رات جو اے حکیم الامت! آپ کے پاس تھانہ بھون میں گزارتا ہوں تو فتاویٰ و درس وتدریس کا اخلاص آپ سے ملتا ہے۔ اگر اخلاص نہیں تو کچھ قبول نہیں۔