آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
نادان لوگ سمجھیں گے کہ اس سے بڑھ کر اماں کا عاشق کوئی نہیں ہے اور ایک بچہ جو ماں کی گود میں گردن سے لپٹا ہوا دودھ پی رہاہے اور ایک دفعہ بھی اماں نہیں کہتا تو بتاؤ کون زیادہ مقرب ہے؟ تو بہت سے بندے ایسے ہیں کہ اﷲسے ہروقت ان کے قلب و جان چپکے ہوئے ہیں اور اﷲ کے قرب کا دودھ پی رہے ہیں، اس لیے اہل اﷲ کو پہچاننے کی کوشش کرو۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ بعض ضعیف اولیاء کو تہجد کے لیے رات کو اٹھنے نہیں دیتے اگر وہ اٹھنا بھی چاہیں تو فرشتوں کو بھیجتے ہیں کہ ان کا پیر دباؤ اور سلاؤ تا کہ تازہ دم ہوجائیں اور میرے بندوں کو میری محبت سکھائیں جیسے کسی کا ایک ہی پیارا بیٹا بیمار ہوجائے اور اٹھ کر کوئی کام کرے اور باپ سمجھ جائے کہ ابھی اس کو کمزوری ہے تو باپ اپنے نوکروں سے کہے گا کہ ایسا دباؤ کہ اٹھنے ہی نہ پائے، تو فرمایا بعض تہجد نہ پڑھ کر مقبول ہیں اور بعض تہجد پڑھ کر دور ہیں۔ یہ میں معذور کے لیے کہہ رہا ہوں،یہ نہیں کہ بس آج سے سب لوگ ٹانگ پھیلا کر سوجائیں۔ جو معذور ہیں، جن کو تکلیف ہے، ضعف ہے، بیمار ہیں تو مریض اور مسافر کو اتنا ہی ثواب ملتا ہے جتنا وہ حالتِ صحت میں نیک اعمال کرتا تھا۔بزرگوں کے دورِ جوانی کے مجاہدات دیکھنے چاہئیں اس لیے شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ بزرگوں کی جوانی کو دیکھو کہ کتنے مجاہدات کیے، حالتِ پیری اور ضعف کو مت دیکھو ۔اﷲ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے، میں جس طرح اپنے شیخ مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ رہتا تھا، اس کے بارے میں میرے ایک پیر بھائی نے مولانا ابرار الحق صاحب سے عرض کیا کہ اختر یہاں جتنا مجاہدہ کررہا ہے اور جتنی تکلیفیں اٹھا رہا ہے ہم ایک دن بھی نہیں اٹھا سکتے۔ میں نے دس سال جنگل میں گزارے ہیں، اﷲ تعالیٰ قبول فرمائے اور اب مالک کا شکر ادا کرتا ہوں۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کو میں نے چوبیس گھنٹہ دیکھا کہ دنیا جانتے ہی نہیں تھے، اﷲ والے وہ ہیں جو چوبیس گھنٹہ سراپا ذکر رہتے ہیں، حضرت فرماتے تھے کہ جب میرے احباب آئے ہوئے ہوتے ہیں تو پھر میں ان میں بیٹھتا ہوں، نوافل بھی نہیں پڑھتا اور تسبیح بھی نہیں پڑھتا، اب اﷲ کے جو بندے آئے ہوئے ہیں ان کو وقت دیتا ہوں، پھر فرمایا کہ ؎ بظاہر ذاکر و شاغل نہیں ہوں زباں خاموش دل غافل نہیں ہے