آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بہت روئے، وہ صحابی تہجد کی قضا پر اتنا زیادہ روئے کہ حضرت جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ان کی اشکباری اور آہ و زاری سے اور اونچا مقام ان کو نصیب ہوا ۔ جب ابلیس نے دیکھا کہ یہ تو بہت اونچے مقام پر جارہے ہیں، ہم نے تہجد چھڑائی تھی کہ یہ نیچے ہوں، مگر ان کی آہ و زاری نے تو ان کو اور اونچا کردیا۔ مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ گناہ گاروں کے آنسوؤں کی قیمت اﷲ نے خونِ شہید کے برابر کیوں رکھ دی ؎ کہ برابر می کند شاہِ مجید اشک را در وزن با خونِ شہید اﷲ تعالیٰ گناہ گاروں کے آنسوؤں کو وزن میں شہید کے خون کے برابر کرتے ہیں۔ اب اِشکال ہوتا ہے کہ کہاں شہید کا خون اور کہاں آنسو! آنسو تو پانی ہے، پانی اور خونِ شہادت کا مساوی ہونا تو سمجھ میں نہیں آتا۔ اس کا جواب مولانا رومی نے دیا ہے کہ جب گناہ گار بندہ اﷲ کے خوف سے روتا ہے تو یہ آنسو پانی نہیں ہوتے، یہ جگر کاخون ہوتا ہے جو خوفِ خدا سے پانی ہوجاتا ہے۔ گناہ گاروں کے آہ و نالوں سے جو آنسو نکلتے ہیں ان کو پانی مت سمجھو،یہ خونِ جگر ہے، خوفِ خدا سے جگر کا خون پانی ہوجاتا ہے۔حدیث لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ… الخکی انوکھی شرح مفتی بغداد تفسیر روح المعانی کے مصنف علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ جن کے بارے میں علامہ انورشاہ کشمیری رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ کائنات میں عربی زبان میں روح المعانی جیسی کوئی تفسیر نہیں ہے۔ تو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ پارہ نمبر تیس سورۂ اِنَّاۤاَنْزَلْنٰا کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ جب گناہ گار بندے اﷲ کے خوف سے روتے ہیں کہ یااﷲ! قیامت کے دن ہمارا کیا حال ہوگا؟ ہمیں معاف کر دیجیے، رُسوا نہ فرمائیے، تو جب وہ روتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی آہ و زاری، آہ و فغاں اور اشکبار آنکھوں کو تسبیح پڑھنے والوں سے زیادہ پسند فرماتے ہیں۔ یہ حدیثِ قدسی کے الفاظ ہیں۔ اور شریعت میں حدیثِ قدسی اسے کہتے ہیں: اَلْحَدِیْثُ الْقُدْسِیُّ ہُوَ الْکَلَامُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ بِلَفْظِہٖ وَ یُنْسِبُہٗ اِلٰی رَبِّہٖ؎ نبی اس کلام کو اپنی زبانِ نبوت سے ادا کرے، مگر اس کی نسبت اﷲ کی طرف کرے کہ اﷲ نے یہ فرمایا ہے، ------------------------------