آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
فرماں برداری اور نافرمانی کو جمع نہ کرنے کی ہدایت چلو بھئی یہاں کچھ دھوپ میں اور کچھ سائے میں نہ بیٹھو۔حدیث شریف میں ہے کچھ سائے میں کچھ دھوپ میں مت بیٹھو۔ اسی سے سمجھو کہ کچھ گناہوں کے اندھیروں میں اور کچھ نیکیوں کے اُجالوں میں نہ رہو، بالکل اجالوں میں آجاؤ، گناہ چھوڑ دو، بالکل خراب چیز کے چھوڑنے میں دیر مت کرو، گناہ اگر اچھی چیز ہے تو دلیل پیش کیجیے ۔ اس حدیث سے تصوف کے مسئلے کا استدلا ل آسان نہیں ہے جب تک مالک کا کرم نہ ہو۔ دیکھیے! آج کی تقریر کی بنیاد بتا رہا ہوں، آج مجھے صبح سورج نکلنے سے پہلے آکسیجن کے لیے صبح کی سیر کو جانا تھا لیکن جو بنیاد مجھے عطا ہوئی، جس بنیاد پر آج اس تقریر کی عمارت تعمیر ہوئی، وہ یہ ہے کہ جب میں اُٹھا تو میرے قلب میں اﷲ نے ایک بات عطا فرمائی کہ ابوبکر صدیق کا جو تعلق مع اﷲ تھا منصوص من اﷲتھا۔ بس اسی جملے نے مجھے مزہ دے دیا، اﷲ نے دل میں مزہ گھول دیا کہ حضرت ابوبکر کا جو تعلق مع اﷲ تھا وہ قرآن پاک وحی الٰہی کی نصِ قطعی سے تھا کہ جب حضرت ابوبکر صدیق غارِ ثور میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ چھپے ہوئے تھے، تو انہوں نے فرمایا کہ یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم)یہ کافر ہم کو جھانک رہے ہیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایالَا تَحۡزَنۡ اِنَّ اللہَ مَعَنَا؎ یعنی اس وقت معیتِ نبوت بھی ہے اور معیتِ صدیقیت بھی ہے، میرے لائق جو معیت ہے وہ مجھے حاصل ہے اور تیرے صدیقیت کے مقام کے لائق جو معیت ہے وہ تجھ کو حاصل ہے، تو گویا اور سب کا تعلق مع اﷲ اجتہادی ہے، ظنی ہے، لیکن حضرت ابوبکر صدیق کاتعلق مع اﷲ منصوص من اﷲ، منصوص من وحی اﷲ ہے اور اس نعمت کا آپ رضی اﷲ عنہ نے بعد میں اعلان بھی فرمادیا تھا۔ جب آپ رضی اﷲ عنہ جہاد کے لیے تنہا نکلے تو فرمایا کہ اے صحابہ آپ لوگ میرا ساتھ نہیں دینا چاہتے تو مجھے کوئی فکر و غم نہیں ہے، میں تنہا لڑوں گا، کیوں کہ جب غارِ ثور میں آیت اِنَّ اللہَ مَعَنَانازل ہوئی تھی تو اس وقت اﷲ کے رسول کے ساتھ صدیق تھا آپ لوگ نہیں تھے لہٰذا اﷲ میرے ساتھ ہے، میں تنہا لڑوں گا۔ پھر سارے صحابہ نے کہا کہ ہماری سمجھ میں بات آگئی ہے، آپ حق پر ہیں، ہم سب آپ کے ساتھ ان کفار سے لڑیں گے اور حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ شِمْ سَیْفَکَآپ تلوار کو نیام میں رکھ لو وَلَا تُفْجِعْنَا بِنَفْسِکَ اور اپنی جدائی سے ہمیں غمگین نہ کرو۔ یہ وہی جملہ ہے جو جنگ اُحد میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے صدیق اکبر سے فرمایا تھا جب صدیق ------------------------------