آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
حضرات صوفیائے کرام رحمہم اللہ کا ارشاد ہے اَ لْاِسْتِقَامَۃُ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ کَرَامَۃٍ؎ تقویٰ پر استقامت ایک ہزار کرامت سے افضل ہے کہ انسان اپنے مالک کو ایک لمحہ ناراض نہ کرے۔ ایک شخص حضرت جنید بغدادی کے پاس دس سال سے تھا، اس نے کہا کہ میں نے آپ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی تو میں مایوس ہوکر اب آپ سے رخصت ہورہا ہوں۔ فرمایا کہ تم نے دس سال کے اندر جنید کو اﷲ کی کسینافرمانی میں دیکھا ہے؟ اس نے کہا کہ ایسا تو کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے خدائے تعالیٰ کی کوئی نافرمانی کی ہو، تو فرمایاکہ آہ! جس جنید نے اپنے مالک کو دس سال تک ایک لمحے کو ناراض نہیں کیا ظالم اس سے بڑی کرامت تو کیا چاہتا ہے؟ کتنا پیارا جملہ ہے کہ جس جنید نے دس سال تک اپنے اﷲ کو ایک لمحہ ناراض نہ کیا اس سے بڑی کرامت تو کیا تلاش کرتا ہے؟ بے وقوف مرید تھا، اﷲ بے وقوف مریدوں سے بچائے، مرید کو بھی چاہیے کہ ہر وقت نفس دشمن سے ہوشیار رہے۔نفس شیطان سے بھی بڑا دشمن ہے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ شیطان بڑا دشمن ہے یا نفس بڑا دشمن ہے؟ حضرت نے فرمایا کہ شیطان سے پہلے تو کوئی شیطان نہیں تھا، شیطان کو کس نے برباد کیا؟ اس کے نفس نے۔ ہم لوگ تو کہتے ہیں بھئی شیطان نے آج غلطی کرادی، اپنا سارا بوجھ شیطان کے کندھے پر ڈال دیا، خود فائرنگ کی اور بندوق رکھ دی شیطان کے کندھے پر، لیکن شیطان کو کس نے شیطان بنایا؟ شیطان تو نہیں کہہ سکتا کہ اﷲ میاں ہم کو شیطان نے بہکا دیا، تو معلوم ہوا نفس شیطان سے بڑا دشمن ہے کیوں کہ داخلی دشمن ہے، گھر کا بھیدی ہے اور گھر کا دشمن زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ ایک نصیحت ہوگئی۔ اب دوسری نصیحت کہ گناہ کا وسوسہ آیا تو کیسے معلوم ہو کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے یا نفس کی طرف سے؟ حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جب گناہ کا ایک دفعہ تقاضا آئے اور پھر خیال نہ آئے تو سمجھ لو شیطان ایک دفعہ وسوسہ ڈال کے دوسروں پر محنت کرنے گیا ہے اور جب باربار تقاضا ہو تو سمجھ لو کہ نفس دشمن اندرونِ خانہ بار بار تقاضا کرتا ہے۔ شیطان تو ایک دفعہ راستہ دکھاتا ہے پھر اس کی تکمیل نفس کے ذمہ کرتا ہے کہ اے میرے پیارے ------------------------------