آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہوا ہے اور دہی بڑا بھی رکھا ہوا ہے جس کو دیکھ کر دِل للچا رہا ہے، لیکن بندہ مؤذن کے اللہ اکبر کا انتظار کررہا ہے کہ دہی بڑا تو ہے لیکن اللہ سب سے بڑا ہے، جب تک اللہ اکبر کی آواز نہ آئے میں دہی بڑے کی بڑائی کو تسلیم نہیں کرسکتا، جب مؤذن اللہ اکبر کا اعلان کردے گا اور ان کا حکم ہوجائے گا تب کھاؤں گا۔ تو اس ادائے بندگی پر اللہ تعالیٰ کی یہ عطا ئے خواجگی ہے کہ افطار کے وقت اس کی دعا قبول کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو بندوں کی اس ادائے بندگی پر رحم آتا ہے کہ نعمتیں سامنے ہیں لیکن اذان کی آواز کا انتظار کررہے ہیں۔ پس لاکھ تقاضے کے باوجود جب کھانا نہیں کھایا یا پانی نہیں پیا تو اس سے روزہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا بلکہ اجر اور بڑھ گیا کہ اس کی دعا قبول ہو رہی ہے۔ اسی طرح گناہوں کے لاکھ تقاضے ہوں لیکن اگر گناہ نہیں کرتا تویہ تقاضے کچھ مضر نہیں، ان سے تقویٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ بوجہ مجاہدۂ شدیدہ اور زیادہ مقرب الی اللہہونے کا سبب ہیں۔لذتِ ترکِ گناہ رشکِ جنت ہے ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎ اے رفیقاں زیں مقیل و زیں مقال اِتَّقُوْا اِنَّ الْھَوٰی حَیْضُ الرِّجَالْ خواہشِ نفس پر عمل کرنا مردوں کا حیض ہے جو انہیں خدا سے دور رکھتا ہے۔ عورتوں کا حیض تو انہیں نماز روزہ کے قابل نہیں رکھتا جس پر کوئی گناہ نہیں کیوں کہ اللہ کے حکم سے ان ایام میں ان پر نماز، روزہ معاف ہے، لیکنخواہشِ نفس پر عمل کرنا ایسی گندگی ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب اور موجب ِغضب ہے، کیوں کہ نفس کی حرام خواہشات کو روکنے کا حکم اللہ نے دیا ہے۔ میں اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ میں مولیٰ سے قریب کرنے کی دعوت دیتا ہوں، میری آہ کو رائیگاں نہ کرو، یہ مجھ سے بے وفائی ہے۔ اس پر لندن میں میرا یہ شعر ہوا تھا ؎ مری آہ کو رائیگاں کرنے والو مرے ساتھ یہ بے وفائی نہ کرنا تجربہ کرکے دیکھ لو کہ بدنظری ترک کرنے سے اور حسین صورتوں سے صَرفِ نظر کرنے سے اگر اللہ کی محبت کو دل میں رشکِ جنت نہ پاؤ تو کہنا کہ اختر کیا کہہ رہا تھا۔ اللہ کا ذکر جنت سے زیادہ مزے دار ہے کیوں کہ