آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
عاشقانِ حق حکم زُرْغِبًّا سے مستثنیٰ ہیں مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ نیست زرغبًا وظیفہ ماہیاں زانکہ بے دریانہ دارند اُنسِ جاں نیست زرغبًا وظیفہ عاشقاں سخت مستسقی ست جانِ صادقاں مچھلیوں کے لیے یہ وظیفہ نہیں ہے کہ وہ پانی میں ناغہ دے کر آئیں، یہ وظیفہ عاشقوں کے لیے نہیں ہے، رشتہ داری کے لیے ہے کہ روزانہ سسرال میں مت پڑے رہو ورنہ ڈنڈے مار کے نکالے جاؤ گے کہ یہیں پڑا رہتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے عاشق تھے، عاشق مستثنیٰ ہے، اﷲ والی محبت اس سے مستثنیٰ ہے، یہ قرابتوں اور رشتہ داری کے لیے ہے کہ ان میں زیادہ مت پڑے رہو، اب اگر کوئی سگے بھائی کے یہاں بھی پڑا رہے تو چاہے بے چارہ بھائی کچھ نہ بولے مگر بھابی اس کے کان میں چابی بھرے گی کہ تمہارا بھائی کیسا ہے تین دن ہوگئے ابھی تک نہیں گیا۔مثنوی کے عجیب و غریب علوم مثنوی کے علوم عجیب وغریب ہیں۔ حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ دس برس تک ایک اِشکال تھا مگر میں نے کسی سے نہیں کہا کیوں کہ میں نے سوچا کہ میں تو مشکل میں ہوں دوسروں کو کیوں مشکل میں ڈالوں۔ ایک دن مثنوی کھولی تو اس اِشکال کا جواب مل گیا۔ وہ اِشکال یہ تھا کہ اﷲ ارحم الراحمین ہے پھر اپنے راستے کو اتنامشکل کیوں کردیا ، حسینوں کو بھی پیدا کر دیا پھر حکم دے دیا کہ دیکھنا بھی مت، تو فرمایا کہ مولانا رومی نے یہجواب دیا ہےکہ اﷲ نے اپنا راستہ مشکل رکھا ہے مگر نعم البدل بھی تو عطا فرمایا ہے، حلاوتِ بصارت لے کر حلاوتِ بصیرت بھی تو بخشی ہے ؎ لیک شیرینی و لذاتِ مقر ہست بر اندازۂ رنجِ سفر حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ اس شعر سے میرا دس سال کا اشکال حل ہوگیا، مقر معنیٰ جائے قرار، رہنے