آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
ہر کجا بینی تو خوں بر خا کہا پس یقیں می داں کہ آں از چشمِ ما زمین پر کہیں دیکھنا کہ خون پڑا ہے تو یقین کرلینا کہ یہاں جلال الدین رویا ہوگا، او رفرمایا ؎ اے دریغا اشکِ من دریا بودے تا نثارِ دلبرے زیبا شدے کاش! میرے آنسو دریا ہوجاتے تا کہ اے خدا میں دریا کا دریا آنسو آپ پر قربان کردیتا۔ جس مقام سے اﷲ والے روتے ہیں غیر اولیاء اس کو کیا جانیں۔ غیر ولی اﷲ والوں کی اشک ندامت اور آہ وزاری کو سمجھ ہی نہیں سکتا کیوں کہ ان کی آہ وزاری کی قیمت بقدرِ یاری اور بقدرِ فضل باری ہے۔ اﷲاﷲ ہے۔ اگر اﷲ کو نہ پایا تو بہت بُری موت آئے گی، سن لو اس کو! یہ حسین لونڈے آپ کی قبروں میں نہیں جائیں گے، ان سے تو تم زندگی ہی میں بھاگتے ہو جب ان کا حسن زوال پذیر ہوتاہے۔ اس پر میرا شعرہے ؎ کمر جھک کے مثلِ کمانی ہوئی کوئی نانا ہوا کوئی نانی ہوئی بگڑنے والے پر جو بگڑتا ہے وہ باگڑبلّا ہوتا ہے عارف باﷲ نہیں ہوتا۔اللہ کا راستہ انتہائی آسان ہے اﷲ کو حاصل کرنا بہت آسان ہے، ولی اﷲ بننا اتنا آسان ہے کہ اس سے آسان کام دنیا میں کوئی اور نہیں ہے، بزنس کرو تو مشکلات، رات دن فکر لگی ہوئی ہے، کوئی آسٹریلیا جارہا ہے کوئی جاپان جارہا ہے، نیندیں حرام ہیں، مال لارہے ہیں پھر گاہک نہیں آرہے ہیں تو رو رہے ہیں یا اس کے پاس کسی نے ایک دکان اور کھول لی اب روتے ہوئے آرہے ہیں کہ صاحب جب سے دوسری دکان کھلی ہے میری تو مارکیٹ خراب ہوگئی ہے، ہزاروں غم ہیں، اور اﷲ کا راستہ اتنا آسان ہے کہ کام نہ کرو، تجارت میں تو کام کرنا پڑے گا اور اﷲ کی محبت میں کوئی کام نہ کرو، بس فرض، واجب اور سنت مؤکدہ ادا کرلو اور آرام سے بیٹھو یعنی صرف ایک کام کرو کہ رام رام نہ کرو یعنی وہ کام نہ کرو کہ جس سے اﷲ تعالیٰ ناخوش ہو، خوب سوؤ، خوب دوستوں میں سموسے کھاؤ،