آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی عظمت غیر محدود ہے اور محدود محبت غیر محدود کا حق ادا نہیں کرسکتی۔ بس اب اختر یہ دعا کرتا ہے کہ اے اﷲ! ہمارے تعبیر کے الفاظ ہمارے پاس ختم ہوگئے، اب آپ اپنے کرم سے بلااستحقاق اور بغیر لغت براہِ راست ہمارے قلوب کو اﷲ والا دل اور صدیقین کا دل بنا دیجیے۔ اگر اہلِ جاپان پرانی موٹروں کو ری کنڈیشن کرسکتے ہیں، تو آپ بھی ہمارے خراب شدہ اور خستہ اور نہایت شکستہ دلوں کو اور نہایت برباد دلوں کو ری کنڈیشن کرکے اولیائے صدّیقین کا قلب ہمارے سینوں میں ڈال دیجیے، ہماری فوکس ویگن میں مرسڈیز کا انجن ڈال دیجیے یعنی اولیائے صدّیقین کا دل ہمارے سینوں کو عطا فرما دیجیے اور ہم سب کو ایسی محبت، ایسا ایمان، ایسا تقویٰ نصیب فرمائیے کہ ہم اپنی ہر سانس آپ پر فدا کرکے رشکِ جنت مزہ حاصل کریں اور ایک سانس بھی آپ کو ناراض نہ کریں اور حرام مزہ حاصل کرکے جہنم سے زیاد ہ اپنے قلب کو مُعَذَّ بنہ کریں۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْمنتہائے ولایت کا سبق اور حضرتِ والا کا ایک کشف (مجلس کے بعد فرمایا کہ) بتائیے! مولانا میں نے جو آپ کو روکا ہے تو آپ نفع میں رہے یا نہیں؟ آج آخری شب ہے، کل ان شاء اﷲ مولانا حسین کی سیٹ کنفرم ہوجائے گی، تو آج جو کچھ عرض کیا یہ آپ کی پوری حیات کے لیے نصیحت ہے یا نہیں؟ اور ولایت کا اس سے اعلیٰ مقام نہیں ہے، اولیائے صدّیقین کی خطِ انتہا تک اختر نےتقریر کی، سارے عالم میں یہ تقریر اسی جذبے سے کررہا ہوں کہ اگر اولیائے صدّیقین کی آخری سرحد تک نہیں پہنچےتو غم ہو گا کہ آہ! ہم آخری حد تک کیوں نہیں پہنچے؟ صرف نبوت کے دروازے سیل ہیں، ولایت کے دروازے کھلے ہیں۔ بعض وقت میں تقریر کرتا ہوں تو مجھے اولیائے صدّیقین کی خطِ انتہا اﷲ تعالیٰ دکھاتا ہے کہ یہ خطِ انتہا ہے اور نبوت کے دروازوں پر جو تالے لگے ہوئے ہیں مجھے وہ سیل بھی نظر آتی ہے، وہ تالے بھی نظرآتے ہیں۔ کیا کریں آج کہنا پڑرہا ہے، اپنے خاص دوستوں میں اﷲ کی نعمت پیش کررہا ہوں، زندگی اﷲ کی محبت لوٹنے کے لیے ہے، اﷲ کے کرم اور رحمت کو لوٹنے کے لیے ہے، مالک پر فدا ہوکر لذتِ دو جہاں سے زیادہ مزہ لینے کے لیے ہے، اس مزے کو بادشاہ کیا جانیں اور سورج اور چاند کی روشنی اﷲ کی روشنی کو کیا جانے؟ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎