آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میرے شیخ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ پانچ شیشیاں لو، ایک شیشی میں پیشاب رکھ دو جسے لوگ حکیموں کو دکھاتے ہیں اسے قارورہ کہتے ہیں، دوسری شیشی میں عرقِ گلاب بھر دو، تیسری شیشی میں سونا بھر دو، چوتھی شیشی میں مشک بھر دو اور پانچویں شیشی میں دس کروڑ کا موتی رکھ دو تو شیشیوں کی قیمت تو برابر ہے، ظرف تو برابر ہے مگر جو مظروف ہے، اندر جو مال ہے اس کی وجہ سے دام میں فرق ہوگا، عرق ِگلاب والی شیشی کی قیمت دس روپے ہوگی، جس شیشی میں سونا ہے وہ دس ہزار کا ہوگا، جس میں مشک ہے وہ ایک لاکھ کا ہوگا اور جس میں دس کروڑ کا موتی ہے وہ شیشی پلس دس کروڑ ہوگی۔ اب اگر کوئی یہ کہے کہ یہ پانچ روپے کی شیشی ہے لہٰذا تم پانچ روپے لے لو اور ہمیں یہ شیشی دے دو تو وہ کہے گا کہ مجھے بے وقوف مت بناؤ، یہ شیشی تو پانچ روپے کی ہے مگر اس کے اندر تو دیکھو کہ دس کروڑ کا موتی ہے۔ اسی طرح اﷲ والوں کا جسم مت دیکھو، ان کی مٹی کے اندر دیکھو کہ اس کے اندر کیا چیز ہے؟ تو اپنی مٹی کو اﷲ پر فدا کر دو، اﷲ کو جوانی دے دو ؎ کسی خاکی پہ مت کر خاک اپنی زندگانی کو جوانی کر فدا اس پر کہ جس نے دی جوانی کو جس اﷲ نے آپ کو جوانی دی اسی اﷲ پر جوانی کو فدا کر دو تو پھر تمہاری جوانی غیرفانی ہوجائے گی۔ جو مٹی اﷲ پر مرمٹی ہو بتائیے اس مٹی کی قیمت کیا ہوگی؟حضرتِ والا کی درد بھری ترغیب دنیا جانتی ہے کہ میں نے ساری عمر اﷲ والوں کی غلامی کی ہے، میری تاریخ میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم بھی جانتے ہیں کہ جوانی سے لے کر اخیر عمر تک میں شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ کے ساتھ دس سال جنگل میں رہا اور آج بھی دیکھو کہ اﷲ کے نام پر اختر اس جنگل میں ہے۔ یہ لیسٹر سے مولانا محمد ایوب سورتی یہاں کیوں آئے؟ مولانا حسین بھیات کیوں آئے؟ اور بھی نہ جانے کہاں کہاں سے لوگ آئے ہیں،یہ اﷲ کی محبت کی خوشبو ہے، اگر یہ خوشبو نہ ہوتی تو آپ لوگ آتے؟ ہم لوگ یہاں ہرن کا گوشت کھانے نہیں آئے ہیں لیکن اگر مل جائے تو یہ اﷲ تعالیٰ کا انعام ہے، اصل میں تو اﷲ کو حاصل کرو، جس دن دل میں مولیٰ کو پاجاؤ گے بس سمجھو کہ تمہاری قیمت وصول ہوگئی۔ میں اسی لیے آپ لوگوں پر مرتا ہوں اور آپ کی خاطر اپنا وطن چھوڑ کر ہزاروں میل دور آتا ہوں، ورنہ جو لوگ ہمارے یہاں جاچکے ہیں ان سے پوچھو کہ وہاں کوئی کمی ہے؟ ان لوگوں نے میرے دسترخوان پر