آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
صمد کی تعریف و توضیح اس لیے اﷲ تعالیٰ نے سورۂ اخلاص میں اپنی شان میں صمد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ سارے عالم سے بے نیاز ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ کی تفسیر نقل کی ہے: اَلْمُرَادُ بِالصَّمَدِ ا لْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَّالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ؎ اﷲ تعالیٰ سارے عالم سے مستغنی ہیں اور ذرّہ ذرّہ اﷲ کا محتاج ہے۔ اس لیے علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے تفسیرروح المعانی میں ذُوالْجَلَالِ کی تفسیر کی ہے صَاحِبُ الْاِسْتِغْنَاءِ الْمُطْلَقکسی انسان کے متعلق تو لوگ کہہ دیتے ہیں کہ بھئی ان کا مزاج بڑا مستغنی ہے، کسی کے کام نہیں آتے، بڑے مستغنی المزاج ہیں، لیکن اﷲ نے اپنے اس اسمِ مبارک کے بعد وَالْاِکْرَامِبھی فرمادیا یعنی صَاحِبُ الْفَیْضِ الْعَامِ؎یہ تفسیر روح المعانی پیش کررہا ہوں جو دنیا کی ایک بڑی مستند کتاب ہے، تو سارے عالم سے مستغنی ہونے کے باوجود عالم کے ہر ذرّے پر اﷲ تعالیٰ کا فیض ہے، وہ کافروں کو بھی روٹی دیتا ہے، لہٰذا اگر اپنی بگڑی بنانی ہے تو آہ وزاری سیکھو، اشکباری سیکھو۔تعلیم اُمیدِ رحمت ایک عالم نے بیت اﷲ شریف میں مجھ سے کہا کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے، میں نے سوچا تھا کہ جب اپنے ملک سے یہاں حاضر ہوں گا تو اﷲ سے خوب رو رو کے اپنی قسمت بناؤں گا۔ غالب نے کہا تھا ؎ کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ شرم تم کو مگر نہیں آ تی حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃاﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ غالب اﷲ کی رحمت کیا جانے، اس ظالم نے تو امت کو مایوس کردیا یعنی اﷲ کے گھر نہ جاؤ، غلاظت کے جزیرے میں گناہوں کی نجاست اور غلاظت میں لت پت پڑے رہو، تو مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے فرمایا کہ میں نے اس شعر کی اصلاح کردی تاکہ کسی مومن کو مایوسی نہ ہو۔ اب ایک اﷲ والے کا شعر سنیے ؎ ------------------------------