آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
جب چڑیا آشیاں بھول جاتی ہے تو اس کی پرواز کی جو ہیئت ہے وہ بتا دیتی ہے کہ یہ آشیاں بھول گئی ہے، ا س کو اپنا گھونسلہ یاد نہیں رہا ۔صحبتِ اہل اللہ فرضِ عین ہے حکیم الامت نے فرمایا کہ میں اہل اﷲ کی صحبت کو فرضِ عین قرار دیتا ہوں۔ یہ جملہ میں نے خود پڑھا اور میرے بزرگوں نے مجھ کو بتایا کہ جب تقویٰ فرضِ عین ہے اور تقویٰ بدون اہلِ تقویٰ کی صحبت کے نہیں ملتا تو فرض کا سبب بھی فرض ہے۔ مقدمۂ فرض، فرض ہوتا ہے، اور جو حرام کا سبب بن جائے تو مقدمہ حرام کا حرام ہوتا ہے اگرچہ ابھی وہ حرام کام نہیں کررہا ہے، مگر حسین لڑکیوں کو یا لڑکوں کو دیکھ رہا ہے اور لڑکوں سے پیر دبوا رہا ہے تو اس کا یہ عمل کسی زمانے میں حرام کا سبب بن جائے گا، اسی لیے مقدمۂ حرام، حرام ہوتا ہے۔ بدنظری اسی لیے حرام ہے کہ دنیا میں جتنے زِنا ہوئے ہیں پہلے نظر ہی خراب ہوئی ہے، نظر خراب ہونے کے بعد پھر منظور خان یا منظورہ خانم کو تلاش کرتا ہے۔ میں نے پٹھانوں کے لیے ایک شعر کہا، سارے پٹھان آج تک شکریہ ادا کررہے ہیں، میں نے کمسن حسینوں کا نام ملائم خاں رکھا ہے اور جب زیادہ عمر ہوگئی تو خشب خاں رکھا، خشب معنیٰ لکڑی یعنی اعضا لکڑی کی طرح سخت اور کھردرے ہوجاتے ہیں تو میں نے کہا ؎ جب ملائم خاں خشب خاں ہوگئے سارے عاشق پھر کھسک خاں ہوگئےباوفا بندے کون ہیں؟ جب عمر زیادہ ہوگئی تو سب عاشق بھاگ گئے۔ آہ! اﷲ تعالیٰ ہم سب کو باوفا بنائے، اﷲ کا باوفا بن کر دیکھو کہ اﷲ کیا انعام دیتا ہے، جب انسان اپنے باوفا دوستوں کو نوازتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اپنے باوفا اولیاء کو کتنا نوازے گا؟ اور باوفا کون ہیں؟ جو سرسے پیر تک مالک کو ناراض نہ کرے یعنی جو بندہ بِجَمِیْعِ اَجْزَاءِ ہٖ وَبِجَمِیْعِ اَعْضَاءِ ہٖ مالک کو ایک لمحہ ناراض نہ کرے بس وہ باوفا ہے۔ اﷲ کو ناخوش کرکے حرام خوشیاں امپورٹ کرنا، درآمد کرنا، استیراد کرنا، تین زبانیں بول رہا ہوں انگلش، فارسی اورعربی، تو اﷲ کو ناراض کرکے ان کی ناخوشی کی راہوں سے اپنے دل میں حرام خوشیوں کولانا یہی بے وفائی ہے۔