آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کرتا، لہٰذا حضرت یوسف علیہ السلام والی سنت ادا کرو کہ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ؎ اپنی زندگی کو مخلوق کے جھگڑے میں مت لگاؤ اور ہجرانِ جمیل اختیار کرو، اور ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ مفسرین لکھتے ہیں: اَلْھِجْرَانُ الْجَمِیْلُ ھُوَ الَّذِیْ لَا شَکْوٰ ی فِیْہِ وَلَا انْتِقَامَ؎ شکایت نہ کرو، غیبت نہ کرو اور بدلہ نہ لو، اپنے اﷲ کے نام میں لگے رہو، ایک دن آئے گا کہ بڑے بڑے تمہاری خوشامد کریں گے۔ ایک امام کو کمیٹی والے ستارہے تھے تو اس نے حزب شروع کردیا، تو اس میں کئی دفعہ زمین پر ہاتھ مارتے ہیں اور سامنے چھو چھو کرتے ہیں۔ جب کمیٹی والوں نے یہ سنا تو مارے ڈر کے سب کہنے لگے کہ بھئی یہ تو ہمیں برباد کر دے گا۔ خوب عجیب و غریب وظیفہ ہے، اس میں زمین پر ہاتھ بھی مارنا پڑتے ہیں، تو سب سمجھ گئے کہ زمین پر ہاتھ مار رہا ہے تو یہ ہم سب کو کسی بڑی مصیبت میں مبتلا کرنے والا ہے، تو جس کے دشمن زیادہ ہوں وہ حزب پڑھنا شروع کر دے، اس کا بہت اثر پڑتا ہے اور بالکل مسجد میں پڑھو، علی الاعلان خوب دکھا کر چھو چھا کرو وہ ایسے ہی ڈر جائے گا۔ایک علمِ عظیم تو تصوف کے سارے مسائل اس میں آگئے۔ اس کتاب کا مصنف کون ہے؟ علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ۔ پھر انہوں نے ایک علمی سوال قائم کیا کہ صوفی جب بالکل ولی اﷲ ہوجاتا ہے تو سب سے اعلیٰ مقام پر اس کو صرف تہجد کا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کا غلبہ رہتا ہے۔ تو یہاں انتہا والا جو سبق تھا وہ اﷲ نے پہلے بیان کر دیا قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا اور وَ رَتِّلِ الۡقُرۡاٰنَ تَرۡتِیۡلًا؎ قرآنِ پاک کی تلاوت اور تہجد کو تو پہلے ہی بیان کردیا، اور جو نیچے والے سبق تھے ان کو اﷲ تعالیٰ نے بعد میں بیان کیا، حالاں کہ پہلے میٹرک ہوتا ہے پھر انٹر ہوتا ہے، پہلے موقوف علیہ پڑھتے پھر بخاری شریف ملتی ہے، تو اس کا جواب قاضی ثناء اﷲ پانی پتی نے یہ دیا کہ جن پر قرآن نازل ہورہا تھاوہ سید المنتہین تھے، تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی رعایت سے سب سے اعلیٰ سبق پہلے نازل کیا گیا۔ کیا پیارا جواب دیا! ------------------------------