آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
سلطنت کے مزے پاتا ہے، ان بادشاہوں کو باہر کی سلطنت ملتی ہے اور اﷲ والوں کو دل کی سلطنت ملتی ہے، اور جو ان کے مریدین ہوتے ہیں تو شیخ کی محبت و سلطنت کا جھنڈا اس کے مریدوں کے قلب پر سلطنت کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ عطا فرماتے ہیں۔شیخ اپنے کو خادم سمجھے، مخدوم نہیں لیکن شیخ خود اپنے کو مریدوں کا خادم سمجھے، مخدوم یا بادشاہ نہ سمجھے کیوں کہ ان بندوں کی خدمت اﷲ کا کرم ہے، اپنی اولاد کے لیے بھی مت سمجھو کہ یہ سب میرے خادم ہیں، دل سے اولاد کے بھی خادم بنو اگرچہ زبان سے ان سے نہ کہو کہ میں تمہارا خادم ہوں ورنہ اولاد کا مزاج بگڑ جائے گا، مگر دل میں یہی سوچو۔ یہ حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃاﷲ علیہ کی تقریر ہے کہ اپنے کو اپنے بیوی بچوں کا خادم سمجھو کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کے پالنے کے لیے مجھ کو متولی بنا دیا اور شیخ بھی مریدوں کے بارے میں یہی سوچے کہ ان بندوں کو اﷲ تک پہنچانے کی خدمت ا ﷲ نے ہمیں عنایت فرمادی، لہٰذا خادم بن کر رہو، اگر ذرا بھی مخدومیت کا احساس آیا، ذرا بھی بڑائی آئی تو سمجھ لو کہ پھر اﷲ تعالیٰ پاش پاش کردے گا، کیوں کہ وَلَہُ الْکِبْرِیَآءُ؎ کہ بڑائی اﷲ تعالیٰ کے لیے خاص ہے، یہ اصل میں اَلْکِبْرِیَآءُ لَہٗ تھا تَقْدِیْمُ مَا حَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَ کی وجہ سے وَلَہُ الْکِبْرِیَآءُ ہوگیا، اﷲ نے لَہٗ مقدم کر دیا تاکہ کائنات کومعلوم ہوجائے کہ بڑائی صرف میرے لیے خاص ہے ورنہ تم کیا بڑے ہو۔حضرت صدیقِ اکبرکی تقریر برائے علاجِ کبر اب آپ کو صدیق اکبر کی تقریر سناتا ہوں، حضرت صدیق اکبر نے ایک تقریر کی تو سارے صحابہ کہتے ہیں کہ آج ہم اپنی نظر میں بالکل حقیر ہوگئے، سب بڑائی نکل گئی۔ صدیق اکبر نے دو جملے ارشاد فرمائے کہ اے صحابہ! دل میں بڑائی کبھی مت لانا، کیوں کہ تم دو ناپاک راستوں سے نکلے ہو، باپ کے پیشاب کی نالی سے بصورت منی نکلے، تمہیں مَآءٍ مَّہِیْنٍ سے پیدا کیا گیا ہے، اﷲ ذلیل پانی سے پیدا کر کے تم کو عزت دے رہا ہے اور تمہاری غلامی کے سرپر تاجِ دوستی رکھ رہا ہے، اس میں تمہاری کوئی قابلیت نہیں ہے، یہ اﷲ کی رحمت ہے کہ ذلیل پانی سےتخلیق کرکے تمہاری غلامی کے سر پر تاجِ دوستی رکھ رہا ہے، ولی اﷲ بنا رہا ہے۔ اور نمبر۲: ------------------------------