آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
کی جگہ یعنی وطن پہنچنے کی لذت اور شیرینی۔ سفر میں جتنی تکلیفیں زیادہ ہوں گی اتنا ہی منزل پر پہنچ کرمزہ آئے گا، تو جنت کا مزہ دینے کے لیے اﷲ نے جائز و ناجائز کے احکام دے دیے کہ ذرا مشکلات آئیں تو غم جھیلو تاکہ جنت میں پہلا قدم رکھ کر یہ کہہ سکو اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْۤ اَذْھَبَ عَنَّا الْحَزَنَ؎ اگر حزن نہ ہوتا تو اذھب کہاں سے کہتے؟جنت پر ملاقاتِ دوستانِ مولیٰ کی تقدیم کا راز میں ایک دعا مانگا کرتا تھا کہ اے خدا سارے عالم کے سفر میں مجھ کو ایک گروہِ عاشقاں بھی عطا فرما۔ الحمد ﷲ آپ نے دیکھا کہ ماریشس میں کتنے آدمی تھے، بہت بڑی جماعت تھی کہ نہیں؟ اور ملاوی میں کتنی بڑی جماعت تھی اور ابھی رسٹن برگ کے جنگل کی جھیل پر کتنے آدمی تھے تو میں یہ گروہِ عاشقاں مانگتا تھا۔ پھر ایک خیال آیا کہ اگر ایک دو ہوں زیادہ نہ ہوں تو کافی نہیں ہے؟ تو فوراً جواب عطا ہوا کہ جنت میں فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ؎ کہ میرے عاشقوں سے ملو، عباد جمع ہے یعنی گروہِ عاشقاں سے ملو، جنت میں پہلے میری نعمتوں کو مت دیکھنا بلکہ جو حاملِ منعم ہیں، جن کی روحوں میں میری نسبت ہے، جو دنیا میں نعمت دینے والے کے ساتھ باوفا رہے پہلے ان سے ملو، تو معلوم ہوا کہ اہل اﷲ سے ملاقات جنت سے افضل ہے۔ اس کی دلیل شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اﷲ والے مکین ہیں جنت ان کا مکان ہے او رمکین افضل ہوتا ہے مکان سے تو اﷲ تعالیٰ نے گویا فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡکا حکم دے کر یہ فرمادیاکہ پہلے افضل سے ملو بعد میں فاضل سے ملو۔ الحمدﷲ! میں دیکھتا ہوں کہ جہاں بھی جارہا ہوں ہر جگہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندے بھیج دیے۔ اور فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡجنت میں تو ہے ہی لیکن دنیا میں بھی اﷲ تعالیٰ نے عاشقوں کے گروہ سے ملنے کا حکم واجب کردیا کہ ویسے تو تم گھر میں، حجرے میں میری عبادت خوب کرو لیکن میں جماعت کو واجب کرتا ہوں، حجروں سے نکل کر اے صوفیو! جا کے پانچوں وقت مسجد میں جماعت سے نماز پڑھو، میرے عاشقوں سے ملو۔ وجوبِ جماعت دراصل ملاقاتِ گروہِ عاشقاں ہے۔ اور پھر محلہ کی مسجد کی تعداد پر قناعت نہ کرو جمعہ کے دن میرے اور عاشقوں سے ملو، چوں کہ میں نے ہر عاشق کو الگ رنگ دیا ہے، الگ مقام دیا ہے لہٰذا بڑے بڑے ------------------------------