آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں پاگل ہوگیا، گِدُّو بندر پہنچ گیا، ایک معشوق کے دو عاشق ہوگئے تو آپس میں قتل تک ہوجاتے ہیں لیکن عشقِ مولیٰ میں یہ حال ہے کہ ؎ یو ں تو ہوتی ہے رقابت لازماً عشاق میں عشقِ مولیٰ ہے مگر اس تہمتِ بد سے بُری صحابہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جنت میں جب اﷲ پاک کو دیکھیں گے تو لوگوں میں لڑائی ہوجائے گی، اتنا بڑا مجمع ہوگا، بڑی دھکا بازی ہوگی، مارپٹائی ہوگی کہ پہلے ہم دیکھیں گے، پہلے ہم دیکھیں گے تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی لڑائی نہیں ہوگی، جب تم چاند کو دیکھتے ہو تو کیا لڑائی کرتے ہو؟ سبحان اﷲ! کیا مثال دی ہے ؎ کبھی جو سبزہ آغازِ جواں تھا تو سالارِ گروہِ دلبراں تھا یعنی معشوقوں کے گروہ کاسردار تھا ؎ بڑھاپے میں اسے دیکھا گیا جب کسی کا جیسے وہ نانا میاں تھاحضرت پرتاب گڑھی کا عشق ِحق اور درد بھرے اشعار بہت بد نصیب ہے وہ آدمی جو عشقِ فانی اور حسنِ فانی پر زندگی کو ضایع کرتاہے اور مبارک ہے وہ جوان جو جوانی ہی میں کسی اﷲ کے ولی کے ہاتھ آجائے، اس کے قدموں میں اس کی زندگی داخل ہوجائے۔ جب میں پندرہ سال کا ہوا اور جوانی کا آغاز ہوا اسی وقت مجھ کو مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃاﷲ علیہ کی صحبت مل گئی، وہ شاعر تھے اور میں اشعار کا عادی تھااور ان کی آواز اتنی عمدہ تھی کہ میں نے ایسی عمدہ آواز نہیں سنی، بہت پیاری آواز میں اشعار پڑھتے تھے اور تہجد کے وقت اتنا درد سے اﷲ کہتے تھے کہ آدمی کا سینے سے دل نکل جاتا تھا، ایسے ہی ذکر کرتے تھے اور اشعار بھی ان کے غضب کے ہوتے تھے ؎ لطف جنت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کا ہو تو ہو لیکن ترا بسمل نہیں