آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
قلبِ شکستہ پر تجلیاتِ قربِ الٰہی کا نزول ظالمو! اب خود اپنے جوتے لگاؤ کہ میں کتنا کمینہ اور گدھا اور انٹرنیشنل بے وقوف اور احمق ہوں کہ اپنے مولیٰ کو چھوڑ کر لیلاؤں کو دیکھ کر حرام نمک امپورٹ کیا۔ حرام نمک امپورٹ کرنے والو! ہوشیار ہوجاؤ، ایک لمحہ بھی کسی کانمک مت دیکھو، پھر دیکھو تمہارے لمحۂ حیات کیسے رشکِ گلستان اور رشکِ دوجہاں ہوجائیں گے۔ مولیٰ پر مر کے تو دیکھو، وہ ارحم الراحمین ہے، وہ ظالم نہیں ہے، ظَلَّامٌ لِّلْعَبِیْدنہیں ہے، ارحم الراحمین ہے، ایک دفعہ دل کو توڑ کے دیکھو کہ اس دل کا، قلبِ شکستہ کا کیسا پیار لیتا ہے۔ مولیٰ کے پیار پر میرے الفاظ آسمانی ہیں کہ جو اپنا دل توڑ دیتا ہے اور اﷲ کے قانون یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْکا احترام کرتا ہے اس کے قلبِ شکستہ پر تجلیاتِ قربِ الٰہیہ متواترہ، وافرہ، مسلسلہ، بازغہ عطا ہوتی ہیں اور اس کا اثر اس کے چہرے پر، اس کی آنکھوں پر، اس کے ہر لمحۂ حیات پر ہوتا ہے، اس کے قلب کی تجلیات کا اس کا چہرہ، اس کی آنکھیں، اس کی تقریر اور اس کی تحریر ترجمان ہوتی ہے۔ اس کے پاس بیٹھ کے دیکھو ان شاء اﷲ دل چمکنے لگے گا اور لیلائیں تم کو کہاں لے جائیں گی تم خود سوچ لو۔ جس نے جس سے عشق بازی کی، کوئی گاف میں گھسا ملا اور کوئی پیشاب کی جگہ میں گھسا ملا اور پھر ساری تقدس مآبی تباہ ہوگئی ۔بولو! ان کے پاس کیا چیز ہے؟ حسینوں کے پاس تین ملک تو بتا دیے، نعرۂ زندہ باد بھی لگوادیا اور اس سے زیادہ مؤثر تقریر کیا چاہتے ہو؟ اور ایک معشوق کی ہوا کھل گئی بہت زور سے اور بدبودار تو میرصاحب نے کہا کہ ؎ جب ہوا کھولی کسی معشوق نے میر بولے واہ میرے پادشاہ بتاؤ! پادشاہ کیسا لفظ ہے یہاں؟حدودِ شریعت میں جتنا چاہو مزہ لو بس اب مجلس ختم، اب میرے اشعار سنو لیکن یاد رکھو کہ تالی بجانے کو فقہاء نے منع کیا ہے، بانس