آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
تحیّۃ المسجد کا قائم مقام ارشاد فرمایا کہ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ بعض وقت وضو نہیں ہوتا اور آدمی سفر میں بھی ہوتا ہے، تو مسجد میں جاتے وقت اگر یہ پڑھ لے سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ تو تحیۃ المسجد کا حق ادا ہوجاتا ہے، کیوں کہ چوبیس گھنٹے میں ایک ہی دفعہ تحیۃ المسجد سنت ہے۔ اور کوئی مسجد میں آیا اور جماعت کھڑی ہے تو جماعت میں شامل ہوجانے سے جماعت کی نماز تحیۃ المسجد کے قائم مقام ہوجاتی ہے کیوں کہ مسجد میں آکر بیٹھا نہیں لہٰذا سنت پر عمل ہوگیا۔علم کی برکت اور استعداد کے حصول کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک علم کی محنت ہے اور ایک علم کی برکت ہے، برکت اﷲ کا فیضانِ رحمت ہے، برکت کے معنیٰ فیضانِ رحمتِ الٰہیہ ہیں۔ علم میں برکت دو وجہ سے آتی ہے ایک تو یہ کہ اساتذہ کا ادب اور تقویٰ یعنی گناہ سے حفاظت خاص کر نظر کی حفاظت حِفَاظَۃُ النَّظَرِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْاَمَارِدِ دونوں سے حفاظتِ نظر سے علم میں برکت آجائے گی۔اور فرمایاکہ میں اس طالب علم کی استعداد کی ضمانت لیتا ہوں جو تین کام کرے، آیندہ سبق کا پہلے سے مطالعہ کرلے، استاد کے سامنے سبق غور سے سنے، اس کے بعد ایک مرتبہ تکرار کرلے، پھر چاہے کبھی نہ پڑھے ان شاء اﷲ استعداد پیدا ہوجائے گی۔نیک کام کے بعد اس کی قبولیت اور تکبر سے حفاظت کے لیے ایک دعا ارشاد فرمایا کہ ہمارے اکابر نے فرمایا کہ جب بھی کوئی نیک کام ہوجائے یہ دعا کرنی چاہیے رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕاِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ؎ یہ دعا پڑھ لینے سے دو فائدے ہوں گے: ایک تو اس کی برکت سے آپ کا نیک عمل اور محنت اور اہتمامِ درس و تدریس قبول ہوگی۔ نمبردو ان شاء اﷲ تکبر سے تحفظ رہے گا۔ اور اس کیوجہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں لکھی ہے کہ تقبل میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بابِ تفعل اختیار کیا وَفِی اخْتِیَارِصِیْغَۃِ التَّفَعُّلِ اِعْتِرَافٌ ------------------------------