آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
بہت انعام دیں گے۔ بڑے بڑے مصیبت زدہ آئے اور کان میں کہا کہ میرا بیٹا مرگیا، کسی نے کہا کہ میری تجارت لاس(Loss) میں جارہی ہے اور کسی نے کہا کہ میری بیوی کو کینسر ہوگیا، لیکن کسی کی مصیبت سن کر ہاتھی بالکل نہیں رویا۔ مگر ایک مولوی نے جب اس کے کان میں کچھ کہا تو ہاتھی زاروقطار رونے لگا۔ لوگوں نے کہا کہ مولوی صاحب! آپ نے اس کے کان میں کیا کہہ دیا؟ کہا کہ میں نے اسے اپنی تنخواہ بتادی۔ بس اتنی تھوڑی سی تنخواہ کا سن کر ہاتھی بھی رونے لگا کہ بیچارے کا کیسے گزارہ ہوتا ہوگا۔ ہاتھی تو رو پڑا مگر کمیٹی والوں کے آنسو نہیں نکلتے، اللہ ان کے دل میں بھی رحم ڈال دے۔ یہ واقعہ جس نے مجھے سنایا وہ یہاں بیٹھا ہوا ہے۔ اس واقعہ کو سن کر مجھے بہت مزہ آیا اور اس کو سنا کر میں بہت لُطف لیتا ہوں۔ خیر تو اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم اپنے عاشقوں کی ایک قوم پیدا کریں گے، لہٰذا جس شخص کو دنیا میں اللہ تعالیٰ کی محبت معلوم ہونے لگے اللہ کی یاد میں رونے لگے، اللہ والوں کو دیکھ کر پوچھنے لگے کہ ہمیں بھی سکھادو کہ اللہ کیسے ملتا ہے، اللہ کے لیے جنگلوں میں جا کر اکیلا رو رہا ہو کوئی پاس نہ ہو اور اللہ سے کہہ رہا ہو ؎ اپنے ملنے کا پتا کوئی نشاں تو بتادے مجھ کو اے ربِّ جہاں تو سمجھ لو کہ اس کے دل پر اس آیت کی تجلی کا ظہور ہورہا ہے۔ میرے شیخ نے فرمایا کہ ایک مجذوب نے کہا کہ اے اللہ! تو کیسے ملتا ہے؟ میں کیا قربانی دوں کہ تو مل جائے؟ آسمان سے آواز آئی کہ دونوں جہاں دے دے، اس مجذوب نے کہا ؎ قیمتِ خود ہر دو عالم گفتئی نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز اے خدا! اپنی قیمت آپ نے دونوں جہاں بتائی ہے، دام اور بڑھائیے کہ اس قیمت پر تو آپ ابھی سستے معلوم ہوتے ہیں۔حفاظتِ نَظر کا راز اللہ اللہ ہے، دونوں جہاں کا مالک ہے، اس لیے جو دنیا میں اللہ کو دل میں لانے کی کوشش کرے گا یعنی جو دل میں مولیٰ کو لائے گا وہ لیلیٰ سے نظر بچائے گا، کیوں کہ جس نے لیلیٰ سے نظر کو بچایا اس نے مولیٰ کو