آفتاب نسبت مع اللہ |
س کتاب ک |
|
میں کیا گمان کرتے ہیں؟ میں کسی کی توہین کرکے اﷲ کا مجرم بنوں گا؟ تحقیر تو کافر کی بھی جائز نہیں ہے، اس کے کفر پر نکیر توواجب ہے مگر تحقیر اس کی بھی حرام ہے۔ جلال الدین رومی فرماتے ہیں ؎ ہیچ کافر را بخواری منگرید کہ مسلماں بودنش باشد امید تم کسی کافر کو حقار ت سے مت دیکھو کہ کسی بھی وقت اس کے مسلمان ہونے کا امکان ہے۔ مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃاﷲ علیہ نے خواب میں ایک ہندو بنیے کو جنت میں دیکھا تو پوچھا لالہ جی! تم کیسے یہاں آگئے؟ تم تو کافر تھے۔ اس نے کہا کہ مولوی جی! جب مرنے لگا تو مرنے سے کچھ دیر پہلے میں نے کلمہ پڑھ لیا تھا۔حسنِ فانی سے دل لگاناعلامتِ کر گسِیَّت ہے تو بعض لوگ خونِ تمنا کرنے کی ہمت نہیں کرتے اور آب وگِل میں پھنس جاتے ہیں۔ بعض لوگوں کو بدنظری کرتے وقت خانقاہ اور خدا بالکل یاد نہیں رہتا، جب کوئی حسین شکل سامنے آتی ہے تو نہ خدا یاد آتا ہے، نہ پیر یاد آتا ہے، نہ خونِ تمنا کی توفیق ہوتی ہے، یہ علامتِ کرگسیت ہے، ا س نے اپنے شیخ سے شاہ بازی نہیں سیکھی، اپنے بازِ شاہی سے شاہبازی نہیں سیکھی،یہ کھانے، ہگنے، موتنے اور عیش و عیاشی میں مصروف ہے، یہ سالک نہیں ہے، یہ حرام لذت سے اپنے قلب و روح کو ظلمات میں مبتلا کرتا ہے او رگندگی اور غلاظت اور نجاست اورگراؤنڈ فلور کے پیشاب پاخانے پر فدا ہوتا ہے، یہ کیا اﷲ پر فدا ہوگا؟ جو خدا پر فدا ہوتا ہے وہ پیشاب پاخانہ کے مقام پر فدا نہیں ہوتا ؎ چہ نسبت خاک را باعالمِ پاک خاک کو عالم پاک سے کیا نسبت ؎ چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجا جو آفتاب پر فدا ہوتا ہے وہ مردہ چراغ پر فدا ہو ہی نہیں سکتا۔ جو مولائے پاک پر مرتا ہے وہ لیلائے ناپاک پر نہیں مرتا۔ وہ سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی طرح اپنی تمناؤں کا ایک جہاں دے کر، حرام تمناؤں کا خون کرکے اللہ تعالیٰ کو حاصل کرتا ہے۔